پاکستان
07 اپریل ، 2014

بجلی چوری کے خلاف آرڈیننس ، قومی اسمبلی سے توسیع

بجلی چوری کے خلاف آرڈیننس ، قومی اسمبلی سے توسیع

اسلام آباد…حکومت نے بجلی چوری کے خلاف آرڈیننس میں قومی اسمبلی سے توسیع کرالی، وفاقی وزیر پانی وبجلی خواجہ آصف نے کہا ہے کہ سندھ حکومت اور کے ای ایس سی کے ذمے 100 ارب روپے سے زیادہ بقایا جات ہیں ، جو پیسے نہیں دے گا، بجلی نہیں ملے گی۔ وزیر مملکت عابد شیر علی کے گرجنے پر اپوزیشن واک آوٴٹ کر گئی۔وزیر مملکت برائے پانی وبجلی عابد شیر علی نے بجلی چوری کے خلاف آرڈیننس میں مزید 120 دن کی توسیع کی قرارداد قومی اسمبلی میں پیش کی تو اپوزیشن نے بھرپور مخالفت کی۔ایم کیو ایم کے فاروق ستار نے کہا حکومت نے فیصلہ کرلیا ہے کہ ایوان کو آرڈیننسز کے ذریعے چلانا ہے، آئین و قانون میں گنجائش ہو تب بھی ایسا نہیں کرنا چاہیئے۔ تحریک انصاف کے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ عدالتوں نے بھی آرڈیننسز کو اچھا قرار نہیں دیا ہے، بجلی چوری میں اضافہ ہوا، پنجاب میں 84 ہزار کیسز ہیں۔ قائد حزب اختلاف خورشید شاہ نے کہا کہ آرڈیننس ایمرجنسی میں لائے جاتے ہیں،توسیع مناسب نہیں ، بل لایا جائے۔وزیر مملکت پانی و بجلی عابد شیر علی نے کہا کہ بجلی چور اب جیل جائیں گے، شجاع پاشا کے کہنے پر پارٹیاں بدلنے والے ان سے متھا نہ لگائیں، خیبرپختونخوا میں 90 فیصد اور لاڑکانہ میں 98 فیصد بجلی نقصانات ہیں۔اس بیان پر شدید احتجاج کرتے ہوئے اپوزیشن ایوان سے واک آوٴٹ کر گئی۔وفاقی وزیر خواجہ آصف نے کہا کہ حیسکو اور سیپکو نے حکومت کے 56 ارب روپے دینے ہیں، سسٹم میں 2100 میگاواٹ کا شارت فال ہے،اگلے دو ماہ میں 2000 میگاواٹ بجلی سسٹم میں شامل کریں گے،سو فیڈر کے لاسز 85 سے 90 فیصد تک ہیں، جو پیسے نہیں دے گا اسے بجلی نہیں دیں گے۔ اس کے بعد ایوان نے بجلی چوری کے خلاف آرڈیننس میں 120 دن کی توسیع کی قرارداد منظور کر لی۔

مزید خبریں :