پاکستان
11 اپریل ، 2014

عسکری تنظیم لشکراسلام کی بھی قیام امن کے عمل میں شامل ہونے پرآمادگی

عسکری تنظیم لشکراسلام کی بھی قیام امن کے عمل میں شامل ہونے پرآمادگی

پشاور…حکومت اورطالبان کے مابین مذاکرات کے عمل سے باہرایک اورعسکری تنظیم لشکراسلام نے بھی قیام امن کے عمل میں شامل ہونے پرآمادگی ظاہرکی ہے اورحکومت سے رابطوں کا اختیار ایک مذہبی شخصیت کودے دیا ہے۔ طویل خانہ جنگی کے بعد طالبان اورحکومت کے درمیان قیام امن کے لئے مل بیٹھے اورقومی سطحِ پرمذاکرات شروع ہوئے۔اس مذاکراتی عمل سے باہراورپشاوراورگردونواح میں حملوں میں مبینہ ملوث خیبرایجنسی کی تنظیم لشکراسلام نے بھی حکومت سے مذاکرات پرآمادگی ظاہرکردی ہے اوراس حوالے سے اپنا اختیارجماعت اشاعت توحیدوسنت پاکستان کے امیرمولانا محمد طیب طاہری کودے دیا ہے۔مذاکرات کے حوالے سے حکومت کی پالیسی بیان کرتے ہوئے سینیئرتجزیہ نگاراورحکومت کی رابطہ کارکمیٹی کے سابق رکن رحیم اللہ یوسفزئی کاکہناہے کہ جولوگ بات کرنے کے لئے تیارہیں حکومت ان سے مذاکرات کرے گی تاہم غیرملکیوں سے بات نہیں کی جائے گی۔تجزیہ نگاروں کے مطابق لشکراسلام خیبرایجنسی کی ایک موثرتنظیم ہے جس کے رضاکارپشاورکے نواحی علاقوں میں بھی کارروائیاں کرتے ہیں۔ اگر ان سے بھی طالبان کی طرح مذاکرات کئے جائیں تو امن کی جانب یہ بڑی پیش رفت ثابت ہوگی۔

مزید خبریں :