پاکستان
25 اپریل ، 2014

حامدمیر پر حملہ:پاکستانی ذرائع ابلاغ تقسیم نظر آتا ہے، امریکی اخبار

حامدمیر پر حملہ:پاکستانی ذرائع ابلاغ تقسیم نظر آتا ہے، امریکی اخبار

کراچی… محمد رفیق مانگٹ… امریکی اخبار” سائنس کرسچین مانیٹر“ لکھتا ہے کہ پاکستان کے معروف صحافی حامد میر پر کراچی میں قاتلانہ حملے پر پاکستان کے ذرائع ابلاغ میں پھوٹ پڑ چکی ہے اوراس طرح کی کبھی مثال سامنے نہیں آئی کہ براڈ کاسٹر کے لائسنس کی منسوخی کے لئے اکسایا جا رہا ہے۔یہ مسئلہ مکمل طور پر جیو بمقابلہ فوج کا معاملہ نہیں ہے ، جیو اور میڈیا کی آزادی کے وسیع تر مقصد کے دفاع سے کہیں ہٹ کر حریف میڈیا گروپس غیر ذمہ دارانہ صحافت کے لئے جیوپر الزام لگا رہے ہیں کہ حامد میر پر حملے کے پیچھے آئی ایس آئی کا ہاتھ ہے۔ ایک آزاد میڈیا مانیٹرنگ گروپ کے ڈائریکٹر عدنان رحمت کا کہنا ہے کہ حامد میر پر حملہ میڈیا کی تقسیم کا سبب بن چکی ہے ،دیگر نیوز چینلزنے اب جیو ٹی وی کو بدنام کرنے لئے اپنی اسکور بازی شروع کردی ہے۔پاکستان میں گزشتہ بارہ ماہ پانچ صحافیوں اور تین میڈیا معاونین کو قتل کردیا گیا، دیگر صحافیوں اور حامد میر پر حملے میں یہ فرق ہے کہ جیو نے مضبوط جواب دیا ہے ۔ حملے کے بعدیہ الزامات سامنے آئے کہ حامد میر آئی ایس آئی سے خطرہ محسوس کرتے ہیں۔سوشل میڈیا پر جیو کے خلاف مہم کا آغاز کیا گیا کہ اس کا غیر ملکی ایجنڈہ ہے ،اس مہم میں قاتلانہ حملہ ایک غیر متعلقہ ایشو ہو گیااور اب طاقت کے کھلاڑی ایک دوسرے کو نیچا دکھانے کی کوشش میں ہیں۔ پاکستانی میڈیا کے مالکان جانتے ہیں کہ فوج ملک میں سب سے زیادہ اہم سیاسی اسٹیک ہولڈر ہے۔پاکستان صحافیوں کے خلاف بار بار کے حملوں کی وجہ سے خود ساختہ پابندی کا مسئلہ بھی ہے۔پاکستان پریس فاوٴنڈیشن کے مطابق2002سے پاکستان میں کم از کم 48 صحافیوں کو ہلاک کیا گیا ،کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس نے صحافیوں کیلئے پاکستان کو دنیا کا پانچواں خطرناک ملک قرار دیا۔تحریک طالبان پاکستان کی کارروائیوں نے بھی آزادانہ طور پر رپورٹنگ کے بارے میں خوف کے ماحول میں اہم کردار ادا کیا ہے ۔پرویز ہود بھائی کا کہنا ہے کہ میڈیا پاکستانی طالبان کے مفادات اور ریاستی سیکورٹی ایجنسیوں کے درمیان پھنس کر رہ گیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ یہ ابھی واضح نہیں کہ حامد میر پر حملے کے پیچھے کون ہے ، آئی ایس آئی یا کوئی دوسری انٹیلی جنس بھی ہو سکتی ہے یاکوئی عسکریت پسند گروپ بھی ہو سکتا ہے۔جزوی طور پر سیکورٹی خدشات کی وجہ سے خود سنسر شپ کے نتیجے میں پاکستان کے ذرائع ابلاغ بہت کم مطلع کر پاتے ہیں یا گمراہ کرتے ہیں۔میڈیا دو طاقتور فورسز فوجی اسٹیبلشمنٹ اور اسلامی جہادیوں کے درمیان تقسیم ہو کر رہ گیا۔

مزید خبریں :