30 اپریل ، 2014
کراچی…جے آئی ٹی کی 8 رکنی ٹیم نے نجی اسپتال میں حامد میر سے ملاقات کی ہے،جے آئی ٹی کی ٹیم حامد میر کا بیان ریکارڈ کر نا چاہتی تھی لیکن حامد میر نے بیان ریکارڈ کرانے سے انکار کردیا جس کا جواز انہوں نے یہ پیش کیا ہے کہدنیا بھر میں یہ ہوتا ہے کہ واقعے کا فریق خود کو انکوائری سے الگ رکھتا ہے، اس لئے جے آئی ٹی کی ٹیم میں فریق کا نمائندہ بھی موجود ہے جس کی بنیاد پرحملے سے متعلق بیان رکارڈ کرانے سے انکار کرتا ہوں۔حامد میر نے غیر رسمی گفتگو کرتے ہو ئے کہا کہ میرے سفرکی معلومات آئی ایس آئی کے پاس تھیں،اس طرح کی معلومات سے متعلق ایک ڈی آئی جی اور ایک کمشنر کو عینی شاہد بنارکھا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ جے آئی ٹی میں شامل سب کا احترام اور تمام کی عزت کرتاہوں ،جے آئی ٹی میں ایم آئی کی شمولیت پر اعتراض نہیں، آئی ایس آئی کے نمایندے کی موجودگی میں بیان نہیں دے سکتا ۔حامد میر نے آئی ایس آئی کے نمایندے سے گفت گو کرتے ہو ئے کہا کہ آپ کا احترام کرتا ہوں،میری لڑائی آپ سے نہیں ہے،آپ کے ادارے میں موجود ماسٹر مائنڈ اور چند شخصیات سے متعلق میرے تحفظات ہیں،میرا شک آپ کے ادارے پر ہے، ماسٹرمائنڈ آپ کے ادارے میں شامل لوگ ہیں،آپکی موجودگی میں مجھے انصاف کی توقع نہیں۔ آئی ایس آئی کے نمائندے کی موجودگی میں بیان نہیں دوں گا۔آئی ایس آئی نمایندے پر تحفظات کے بعد جے آئی ٹی کے سربراہ نے 5 منٹ کا وقفہ طلب کیا جس کے بعد جے آئی ٹی کے نمائندے واپس نہیں آئے۔جے آئی ٹی میں آئی بی ،ایم آئی،آئی ایس آئی ، سی آئی ڈی، ایف آئی اے،پولیس کے نمایندے شامل تھے ۔ حامد میر نے تمام لوگوں کی آمد پر ان کا شکریہ ادا کیا۔