30 اپریل ، 2014
ڈیلاس (راجہ زاہد اخترخانزادہ) ڈیلاس کی غیر سرکاری تنظیم ساؤتھ ایشیا ڈیموکریسی واچ نے ممتاز صحافی حامد میر پر حالیہ قاتلانہ حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہا کہ پاکستان میں سیاستدانوں اور حکومتی اداروں کی جانب سے دانشوروں اور صحافیوں پر تشدد ناقابل یقین حد تک بڑھ چکاہے جو ہر جمہوریت پسند معاشرے اور ذرائع ابلاغ کی آزادی کیلئے خطرہ ہے۔ تنظیم کے ایک ہنگامی اجلاس میں معاشرے میں بڑھتے ہوئے پرتشدد واقعات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ سرکاری ادارے جن کا فرض شہریوں کی حفاظت کرنا ہے ملکی دفاع کے نام پر عام شہریوں پر تشدد بند کریں۔ اجلاس کے بعد جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ اب ملک قلم کاروں اور صحافیوں کے لیے جہنم بنتا جارہا ہے جو پاکستان کی جمہوریت کی بقا اور اس کے غریب عوام کیلیے خطرہ ہے۔ بیان میں حال ہی میں ایک صحافی رضا رومی پر بھی ہونیوالے قاتلانہ حملے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ صحافیوں کے اغوا اور قتل کی وارداتیں روز کا معمول بن چکی ہیں اور اب قلم کاروں کو نہ صرف سرکاری کارندوں بلکہ دہشت گردوں کی مخالفت کا بھی سامنا ہے جو ہر اس رپورٹر کو جو ان کی ذیادتیوں پر قلم اٹھاتے ہیں برداشت نہیں کرنا چاہتے۔ تنظیم کے صدر ڈاکٹر قیصر عباس نے بتایا کہ رپورٹر ودھ آؤٹ بارڈرز سمیت دیگر بین الاقوامی اداروں نے بھی ان ہی واقعات کی بنا پر پاکستان کو صحافت کیلئے ایک انتہائی خطرناک ملک قراردیا ہے، ان کے خیال میں حامد میر کے بیان کے بعد یہ واضع ہوجانا چاہیے کہ ان کارروائیوں کے پس پردہ کون سے ادارے کام کررہے۔ تنظیم کے بورڈ ممبر سید فیاض حسن، آفتاب صدیقی، راجہ زاہد اختر خانزادہ، راجہ مظفر، توصیف کمال، سراج بٹ اورآصف آفندی نے پاکستانی تارکین وطن سے اپیل کی ہے کہ وہ ہر سطح پر عام شہریوں کیخلاف بڑھتی ہوئی کارروائیوں کی مذمت کریں کیونکہ ذرائع ابلاغ جمہوریت کے استحکام میں ایک اہم کردار ادا کرتے ہیں جن کے بغیر جمہوری اداروں میں توازن اوران کی معیاری کارکردگی ناممکن ہے۔