20 مئی ، 2014
کراچی…ایک غلطی جس پر جیو معافی بھی مانگ چکا ہے لیکن اس کے باوجود مختلف چینلز اور کیبل آپریٹرزایسوسی ایشن کے خالد آرائیں کی طرف سے جیو کو نشانہ بنایا جارہا ہے، لیکن یہی چینلز ذرا اپنے ماضی میں بھی جھانک کر دیکھ لیں تو آنکھیں کھل جائیں اورانہی خالد آرائیں کا ضمیر اس وقت کہاں سویا تھا جب دوسرے چینلز دھما چوکڑی مچارہے تھے۔جیو سے نادانستہ ایک غلطی ہوئی اس پر جیو نے ندامت اور شرمندگی کا اظہار بھی کیا ۔ اللہ تعالیٰ کے حضور بھی معافی مانگی، اپنے ناظرین سے بھی معذرت کی، لیکن جس غلطی کی پاداش میں کیبل آپریٹرز نے جیو کو بند کردیا اور اس پر کچھ چینلز جیو سے بغض میں واویلا مچارہے ہیں، ذرا ان کی اسکرین بھی دیکھیں، ان کوبھی ذرا آئینہ دکھاتے ہیں کہ انہوں نے اپنے اپنے مارننگ شوز میں اس منقبت اور قوالی کے ساتھ کیا سلوک کیا۔ اسی منقبت پر اے آر واے کے مارننگ شو میں مختلف مواقع پر نشر کی گئی،یہ سب اندازو اطوار اسی منقبت کے مصروں پر اپنائے گئے ہیں جن پر جیو پر اعتراض ہے، لیکن ہم تقدس کی خاطر من و عن نہیں دکھارہے۔ایکسپریس پر بھی وہی الفاظ ، وہی منقبت اور وہی سلوک ۔ ایسا ہی کچھ ایک اور چینل کے مارننگ شو میں بھی اسکرین پر دکھایا گیا اور اسی منقبت پر رقص بھی ہوا ہے جس پر جیو کے خلاف اعتراض کیا جارہاہے،لیکن لوگوں کے جذبات نہ بھڑکیں اس لیے ہم نے آپ کو یہ شو جوں کا توں نہیں دکھایا، لیکن جیو نے کبھی کسی پر توہین اہل بیت کا الزام لگاکر ان کے کارکنوں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈالنے کی کوشش نہیں کی، دوسروں کیخلاف منفی پروپیگنڈے کرکے مذہبی معاملات پر لڑائی پھیلانے کی کوشش نہیں کی، لیکن ایک سوال کیبل آپریٹرز ایسوسی ایشن کے سربراہ خالد آرائیں سے کہ جب جیو سے بہت پہلے، دیگر چینلز نے اسی منقبت پر اپنے مارننگ شوز میں شادیوں پر رقص و سرور کروائے تو کیا اس وقت خالد آرائیں صاحب کی آنکھیں بند تھیں؟ کیا اس وقت کسی نے نوٹس لیاتھا؟کیا اس وقت کسی نے معافی مانگی؟کیااس وقت کسی کوضمیر نے جھنجھوڑا ؟غلطیاں ہوجاتی ہیں، جیو اپنی غلطی پر معذرت کرچکا ہے اورمسلسل اللہ سے معافی کا طلبگار ہے، لیکن اس معاملے کو بنیاد بناکر جیو کے خلاف بھانت بھانت کی بولیاں بولنے والے پہلے اپنے گریبان میں بھی جھانک لیں، دوسروں کی آنکھ کا بال نکالنے والوں کو اپنی آنکھوں کا شہتیرنظر کیوں نہیں آتا؟ ہم اپنے ناظرین سے کہیں گے کہ اب یہ معاملہ قانون کے پاس ہے، اسے اپنا راستہ خود طے کرنے دیں اور قانون کو کوئی اپنے ہاتھ میں نہ لے۔