پاکستان
22 مئی ، 2014

کراچی :جیو کی بند ش کیخلاف پیمرا دفتر کے سامنے صحافیوں کا احتجاج

کراچی :جیو کی بند ش کیخلاف پیمرا دفتر کے سامنے صحافیوں کا احتجاج

کراچی.........صحافی تنظیموں کے رہنماوٴں اور سینئر صحافیوں نے کہا ہے کہ ”جیو“ ٹی وی چینلز کی بندش کسی بھی صورت برداشت نہیں کی جائے گی۔ کارکنوں کو بیروزگار کرنے کی ہر کوشش کو ناکام بنادیا جائے گا۔ آزادی اظہار کے تحفظ کے لئے کسی بھی قسم کی قربانی سے دریغ نہیں کیا جائے گا۔ غیر مرئی قوتوں کی طرف سے آزادی اظہار کے خلاف کئے گئے اقدامات کو صحافی مسترد کرتے ہیں۔ انہوں نے متنبہ کیا کہ جیو اور جنگ گروپ کے خلاف ہونے والی سازش بہت گہری ہے۔ بعض قوتیں آزاد میڈیا کو ختم کرنا چاہتی ہیں تاکہ آئندہ آمریت کے خلاف کوئی آواز نہ اٹھاسکے۔ جیو کو اگر بند کیا گیا تو پھر دیگر ٹی وی چینلز کی باری آئے گی۔ وہ جمعرات کو ”جیو“ ٹی وی چینلز کی غیر قانونی بندش کے خلاف پیمرا کے دفتر کے سامنے احتجاجی دھرنے سے خطاب کر رہے تھے۔ دھرنے میں ”جنگ“ اور ”جیو“ کے ہزاروں کارکنوں، صحافی تنظیموں کے نمائندوں اور مختلف میڈیا گروپس کی یونینز کے کارکنوں نے شرکت کی۔ احتجاجی دھرنے سے جنگ گروپ کے شاہین قریشی، ایڈیٹر روزنامہ جنگ نذیر لغاری، بیگم ممتاز قریشی، پی ایف یو جے (دستور) کے صدر ادریس بختیار، پی ایف یو جے کے سیکریٹری جنرل خورشید عباسی، پی ایف یو جے کے سیکریٹری جنرل امین یوسف، کراچی پریس کلب کے صدر امتیاز خان فاران، سیکریٹری عامر لطیف، کے یو جے (دستور) کے صدر ساجد عزیز، کے یو جے کے صدر جی ایم جمالی، جنگ پبلی کیشنز ایمپلائیز یونین کے صدر شکیل یامین کانگا، سیکریٹری جمیل احمد، دی نیوز ایمپلائز یونین کے صدر دارا محمد ظفر، جاوید پریس اینڈ ماڈرن گرافکس کے صدر رانا محمد یوسف اور پاکستان ایسوسی ایشن آف پریس فوٹو گرافرز کے صدر شعیب احمد نے خطاب کیا۔ جنگ گروپ کے شاہین قریشی نے کہا کہ آج ہم پر یہ لڑائی مسلط کردی گئی ہے ہمیں سوچنا پڑے گا کہ صحافت کے آئیکون حامد میر پر حملہ کیوں کیا گیا کیوں اس کی جان لینے کی کوشش کی گئی۔ یہ پوری ایک سازش ہے اب جیو کو بند کردیا گیا ہے۔ اس کے پیچھے وہی خفیہ ہاتھ ہے جس نے حامد میر پرحملہ کرایا اور جو اس ایجنڈے پر کام کر رہا ہے۔ 18 کروڑ عوام نے وزیراعظم کو منتخب کیا۔ مگر حکومت کہیں نظر نہیں آرہی۔ جیو کو زبردستی بند کرایا گیا ہے۔ یہ آزادی صحافت پر حملہ ہے۔ حکومت کو سمجھنا چاہئے کہ یہ صرف آزادی صحافت پر حملہ نہیں بلکہ پاکستان کے اندر جمہوری حکومت اور نظام کو لپیٹنے کی کوشش ہے۔ اگر کوئی ادارہ اسے اپنی انا کا مسئلہ بنا بیٹھا ہے تو اسے پاکستان سے محبت نہیں کیونکہ جو محبت کرتا ہے وہ انا کو درمیان میں نہیں لاتا۔ انہوں نے کہا کہ ہم دھرتی کے بیٹے ہیں ہمارا جینا مرنا اس دھرتی کے ساتھ ہے اگر آزادی صحافت کی بات کرنا غداری ہے تو ہم غدار ہیں۔ آپ نے ملک کو دولخت کیا۔ آئین کو پامال کیا۔ آپ نے منتخب وزیراعظم کو ہتھکڑیاں لگائیں، آپ نے پروکسی لڑائیاں لڑتے لڑتے اس ملک کو دو حصوں میں تقسیم کردیا۔ خدارا آپ ملک کو ایک بند گلی میں بند نہ کریں کہ واپسی کا کوئی راستہ نہ رہے اگر ہم سے غلطی ہوئی تو ہم نے غیر مشروط معافی مانگ لی۔ پیمرا نے جانبداری کا مظاہرہ کیا۔ایڈیٹر روزنامہ ”جنگ“ نذیر لغاری نیکہا کہ آج صحافی یہ پیغام دینے کیلئے جمع ہوئے ہیں کہ سرکار کے کچھ اداروں اور غیر مرٹی قوتوں نے جو کچھ کیا ہے وہ ان کے تمام اقدامات کو مسترد کرتے ہیں۔ کسی قانونی جواز کے بغیرکیبل آپریٹرز کو استعمال کرکے ”جیو“ کی نشریات بند کرائی گئیں۔ یہ نہ صرف ظالمانہ اور غیر منصفانہ اقدام ہے بلکہ تسلیم شدہ عالمی اصولوں کے بھی خلاف ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے یہ آزادی خیرات میں نہیں لی ہے۔ پاکستان کے عوام، سیاست دانوں، سیاسی کارکنوں، صحافیوں، محنت کشوں اور سول سوسائٹی نے بڑی قربانیاں دے کر یہ آزادی حاصل کی ہے۔ ہم یہ قربانیاں رائیگاں نہیں جانے دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ”جیو“کا ادارہ ایک دن میں نہیں بنا ہے اور نہ ہی کوئی اسے ایک دن میں ختم کر سکتا ہے۔ یہ آزادی صحافت کا تسلسل اور ہزاروں کارکنوں کی محنت کا نتیجہ ہے۔ انہوں نیکہا کہ جو لوگ آزادی اظہار کو ختم کرنا چاہتے ہیں، وہ سن لیں کہ وہ پوری سوسائٹی اور پاکستان کے 18کروڑ عوم کو یرغمال نہیں بنا سکتے۔ پاکستان کے عوام ان کی رسیوں پر چل کر ڈانس نہیں کریں گے۔ وہ جینے کی آرزو کے ساتھ زندہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جیو کی نشریات ہر حال میں کھولنا پڑیں گی۔ اس آواز کو نہیں دبایا جا سکتا۔ نذیر لغاری نے کہا کہ دوسرے ٹی وی چینلز کے مالکان سے گزارش ہے کہ وہ اپنے چینلز کو آزادی اظہار کے خلاف استعمال نہ ہونے دیں اور صحافت کو صحافت رہنے دیں۔ بیگم ممتاز قریشی نے انتہائی جذباتی تقریر کی اور کہا کہ میرا تعلق جنگ یا جیو سے نہیں ہے،میں عوام کی آواز ہوں۔ میں نے کیبل آپریٹرز کو اس وقت سخت برا بھلا کہا اور گالیاں دیں کہ انہوں نے جیو چینل کو آخری نمبروں پر کیوں کر دیا۔ انہیں یہ حق نہیں پہنچتا کہ وہ میرے پسندیدہ چینل کا نمبر تبدیل کردیں یا اسے بند کر دیں۔ انہوں نیکہا کہ میرے میاں بیمار ہیں وہ ہر وقت یہی کہتیہیں کہ جیو چینل لگادیں۔ میں انہیں بتاتی ہوں کہ کم بختوں نے جیو چینل بند کر دیا ہے۔ انہوں نیکہا کہ دنیا بھر میں جیو کے چاہنے والے بے شمار لوگ ہیں۔ صدر پی ایف یو جے (دستور) ادریس بختیار نے کہا کہ جو لوگ صحافت کے خلاف کام کر رہے ہیں وہ کاروباری مفاد کیلئے کام کر رہیہیں اور پروپیگنڈہ کر رہے ہیں ایسیلوگوں کو ہوش کے ناخن لینا چاہئیں کہ وہ سازشوں کا حصہ بن رہیہیں مگر ان تمام باتوں کا مثبت پہلو یہ ہیکہ تمام صحافی اکٹھے ہوگئے ہیں۔ پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس (پی ایف یو جے) کے سیکرٹری جنرل خورشید عباسی نے اپنے خطاب میں کہا کہ اگلے دو دن میں جیو چینل کی نشریات کو بحال کرنا پڑے گا۔ کوئی طالع آزما آزادی اظہار کی اس آواز کو بند نہیں کر سکتا۔ انہوں نے کہا کہ اگر جیو کو بند کیا گیا تو سب سے پہلے پی ایف یو جے سڑکوں پر ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ ہم سب حامد میر ہیں۔ ہماری آواز کو دبایا نہیں جا سکتا۔ انہوں نیکہا کہ ہم نے ہفتہ کے روز پی ایف یو جے کے تحت ایک اجلاس بلایا ہے جس میں سیاست دانوں، سول سوسائٹی کے نمائندے شریک ہوں گے۔ اس اجلاس کے بعد ہم اظہار یکجہتی کیلئے جیو کے دفتر جائیں گے۔ ہم نے یوم حامد میر منانے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نیکہا کہ جو لوگ ”جیو“ کو بند کرنا چاہتے ہیں وہ اپنے مذموم مقاصد میں کبھی کامیاب نہیں ہوں گے۔سیکرٹری جنرل پی ایف یو ج امین یوسف نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کچھ قوتیں صحافیوں کی آواز کو دبا کر اپنے زیرتسلط کرنا چاہتی ہیں۔ ہمیں ان سازشوں اور ہتھکنڈوں کو سمجھنا ہے ہم صحافی ہیں ہم سچ بولتے اور لکھتے ہیں اور ہم سچ بولتے اور لکھتے رہیں گے اظہار رائے کی آزادی، صحافت کی آزادی اور حقوق کے لئے پی ایف یو جے لڑتی رہے گی ہم کل بھی جنگ گروپ کے ساتھ تھے ہم آج بھی جنگ گروپ کے ساتھ ہیں اور ہم ادارے بند کرنے کے خلاف ہیں۔ کراچی پریس کلب کے صدر امتیاز خان فاران نے کہا کہ اس ریلی اور دھرنے میں مختلف اداروں اور اخبارات کے لوگ شامل ہیں جو محب وطن ہیں انہوں نے ہاتھوں میں پاکستانی پرچم اٹھا رکھے ہیں، ہم محبت وطن پاکستانی ہیں جو ہمارے لئے غداری کی بات کرتا ہے تو ہمارا دل دکھتا ہے یہاں تمام مکاتب فکر کے لوگ بھی موجودہیں۔ کراچی پریس کلب کے سیکرٹری عامر لطیف نے کہا کہ میں ”جنگ“ اور ”جیو“ کے ساتھیوں کو سلام پیش کرتا ہوں۔ کراچی پریس کلب آج بھی ان کے ساتھ ہے اور کل بھی ان کے ساتھ رہے گا۔ یہ جدوجہد ”جنگ“ اور ”جیو“ تک محدود نہیں رہنی چاہئے۔ جہاں بھی صحافیوں اور اخباری کارکنوں کو بیروزگار کرنے کی کوشش کی جائے گی وہاں یہ احتجاج ہونا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ جیو کے خلاف دوسرے ٹی وی چینلز کے مالکان کی مثال برادران یوسف کی ہے۔ انہیں یاد رکھنا چاہئے کہ اگر ایک چینل بند ہوگیا تو پھروہ بھی نہیں بچ سکیں گے۔ ”جیو“ کو بند کرنے میں اگر مہینوں لگ سکتے ہیں تو دیگر چینلز کو بند کرنے میں صرف دو سے تین دن لگیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم صحافی کی حیثیت سے جنگ اور جیو کے ساتھیوں اور حامد میر کے ساتھ ہیں۔ کراچی یونین آف جرنلسٹس (کے یوجے) (دستوری) کے صدر ساجد عزیز نے کہا کہ آزادی اظہار کے لئے ہماری جدوجہد جاری رہے گی۔ ”جنگ“ اور ”جیو“ کے ساتھی جدوجہد کے اپنے جذبے کو برقرار رکھیں۔ وہ مایوس نہ ہوں، فتح ان کی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ یہ صرف ”جنگ“ اور ”جیو“ کو بند کرنے کی سازش نہیں ہے، کل دوسرے چینلز کی بھی باری آئے گی۔ میری تمام ٹی وی چینلز اور اخبارات کے مالکان سے گزارش ہے کہ وہ اپنی دشمنیاں ختم کریں اور اتحاد کا مظاہرہ کریں۔ انہیں چاہئے کہ وہ آزادی اظہار کے خلاف ہونے والی ہر سازش کو ناکام بنا دیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے یہ آزادی بڑی قربانیوں کے بعد حاصل کی ہے۔ اب کوئی جنرل ایسی مہم جوئی نہیں کرسکتا۔ انہوں نے کہا کہ پیمرا کے چند عہدیداروں کی سازش کامیاب نہیں ہونے دی جائے گی۔ منافق حکمران اشرافیہ بھی سن لے کہ اب کسی جنرل مشرف کی گنجائش نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک گہری سازش ہے جس کے تحت پہلے میڈیا کو ختم کیا جائے گا تاکہ آئندہ آمریت کے خلاف کوئی آواز اٹھانے والا نہ ہو۔کراچی یونین آف جرنلسٹس (کے یو جے) کے صدر جی ایم جمالی نے اپنے خطاب میں کہا کہ اس احتجاجی مظاہرے میں تمام صحافتی تنظیموں کی موجودگی یہ حقیقت ثابت کرتی ہے کہ صحافی اور کارکن متحد ہیں، ان میں کوئی اختلاف نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم صحافی میڈیا کے کسی ایک ادارے کے لئے جنگ نہیں لڑ رہے لیکن ہم کسی ادارے کو بند بھی نہیں نہیں ہونے دیں گے اور نہ ہی کسی کارکن کو بیروزگار ہونے دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے آزادی اظہار کے لئے آمریت کے ادوار میں کوڑے کھائے، اب بھی آزادی صحافت پر آنچ نہیں آنے دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ آمرانہ طریقے اختیار کرتے ہوئے ”جیو“ کو بند کیا جا رہا ہے۔ ہم پیمرا پر واضح کر دینا چاہتے ہیں کہ ٹی وی کے کسی ایک پروگرام کی غلطی پورے ادارے کی غلطی نہیں ہوتی اور نہ ہی اس ادارے کے تمام کارکنوں کی غلطی ہوتی ہے۔ اس پروگرام کے ذمہ دار لوگوں کے خلاف کارروائی کی جائے۔ 7 ہزار خاندانوں کو بیروزگار کرنے کا کوئی جواز نہیں۔ انہوں نے کہا کہ پیمرا کے12 ارکان کو چاہئے کہ وہ اپنے5 ارکان کے فیصلے کو کالعدم قرار دیں اور ”جیو“ کی نشریات کو فوراً بحال کرائیں۔ انہں نے کہا کہ جب تک ”جیو“ کے خلاف سازش بند نہیں ہو گی ہماری تحریک جاری رہے گی، اگر آزادی اظہار پر کوئی قدغن لگائی گئی اور کارکنوں کو بیروزگار کرنے کی گئی تو ہم اسی طرح سراپا احتجاج رہیں گے۔ جنگ پبلی کیشنز ایمپلائز یونین (سی بی اے) کے صدر شکیل یامین کانگا نے اپنے خطاب میں کہا کہ ”جیو“ اور ”جنگ“ پر پابندی کسی بھی صورت برداشت نہیں کی جائے گی۔ اس میڈیا گروپ میں7 ہزار سے زائد کارکن کام کرتے ہیں یہ صرف 7 ہزار کارکن ہی نہیں بلکہ 7 ہزار خاندان ہیں جن کے معاشی قتل عام کی کسی صورت اجازت نہیں دی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہماری اس تحریک میں تمام میڈیا ہاؤسز کی یونینز اور صحافی تنظیموں کے نمائندے شامل ہیں۔ ہم آزادی صحافت کے خلاف ہونے والی ہر سازش کو ناکام بنانے تک یہ تحریک جاری رکھیں گے۔ جنگ پبلی کیشنز ایمپلائز یونین (سی بی اے) کے جنرل سیکرٹری جمیل احمد نے کہا کہ ”جیو“ اور ”جنگ“ پر غیرقانونی پابندیاں لگائی جا رہی ہیں اور بلاوجہ نشریات بند کی جا رہی ہیں، یہ آزادی اظہار رائے کا قتل ہے اور ان اداروں کے کارکنوں کو بیروزگار کرنے کی سازش ہے۔ ہمارا حکومت پاکستان سے یہ مطالبہ ہے کہ اس غیرقانونی پابندی کو فوراً ختم کیا جائے۔ دی نیوز ایمپلائز یونین (سی بی اے) کے جنرل سیکرٹری دارا محمد ظفر نے کہا کہ بعض قوتیں ”جیو“ اور ”جنگ“ گروپ کے 7 ہزار کارکنوں اور ان کے خاندانوں کو زندہ درگور کرنا چاہتی ہیں۔ جمہوریت کے دعویدار کہاں ہیں جو اس ظلم پر خاموش ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم مر تو سکتے ہیں لیکن اپنی جدوجہد سے پیچھے نہیں ہٹ سکتے۔ جاوید پریس اینڈ ماڈرن گرافکس یونین (سی بی اے) کے جنرل سیکرٹری رانا محمد یوسف نے کہاکہ آرمی اور آئی ایس آئی ہمارے ادارے ہیں، جس طرح ہمیں ان سے محبت ہے اسی طرح ہمیں اپنے اداروں سے بھی محبت ہے اگر کچھ لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ وہ پاکستان کے نمبر ون ٹی وی چینل کو بند کر دیں گے تو یہ ان کی بھول ہے، ہم ایسا نہیں ہونے دیں گے۔ انہوں نے کہاکہ ایک سازش کے تحت ”جیو“ کے کچھ معاملات کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا جا رہا ہے۔ ہم اس سازش کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ ہمارا جینا مرنا ”جیو“ کے ساتھ ہے۔ پاکستان ایسوسی ایشن آف پریس فوٹوگرافرز (پیپ) کے صدر شعیب احمد نے کہا کہ میں طویل عرصے سے ”جنگ“ کے ساتھ وابستہ ہوں۔ ”جنگ“ اور ”جیو“ نے ہمیشہ حق کی بات کی ہے۔ پاکستان کے نمبر ون چینل کو کوئی بھی بند نہیں کر سکتا۔

مزید خبریں :