27 مئی ، 2014
کوئٹہ…وزیرمملکت پانی و بجلی عابد شیر علی نے کہا ہے کہ بلوچستان میں واپڈا کی کارکردگی مایوس کن ہے، صوبے میں لائن لاسز اوربجلی کی چوری آسمان سے باتیں کررہی ہے،جبکہ صوبے کے بعض علاقوں میں بجلی کے بل دینے کا رواج ہی نہیں، ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ بجلی کوئی خیرات نہیں جو مفت میں بانٹی جائے، کوئٹہ میں پریس کانفرنس میں عابد شیرعلی کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں بجلی کے بلوں کی ادائیگی 2005میں 80فیصد تھی اب اس کی شرح 30فیصد رہ گئی ہے، ان کا کہنا تھا کہ مکران، خضدار، آواران، تربت، ماشکیل، پنجگور کے علاقوں سمیت بعض علاقوں میں زیادہ تر بل دینے کا رواج ہی نہیں ہے، لیکن اب بل ادا کرنیوالوں کو ہی بجلی ملے گی۔ خضدار۔دادو ٹرانسمیشن لائن پندرہ جون تک مکمل ہوجائیگی جبکہ لورالائی۔ ڈیرہ غازی خان ٹرانسمیشن لائن مکمل ہونے کے بعد صوبے کو 750میگاواٹ بجلی ملے گی ،جس سے صوبے میں بجلی کے مسئلہ کو حل کرنے میں مدد ملے گی،بلوچستان کی بجلی کی طلب 16سو ہے جبکہ 500میگاواٹ مہیا کی جارہی ہے، عابد شیر علی نے کہا کہ غیرمنصفانہ بجلی کی تقسیم کے طریقہ کار کو ختم کردیں گے، ملک بھر میں بجلی کی چوری اور نادھند گان کیخلاف مہم جاری ہے تاہم لائن لاسز پر قابو پانے اور ریکوری کو بہتر کرنے کے لئے کوششیں کی جارہی ہے،تمام طاقتور اور بااثر نادھندگان کے بجلی کے کنکشن کاٹ دئیے جائیں گے، کسی سے رعایت نہیں ہوگی،عابد شیر علی کا یہ بھی کہنا تھا کہ واپڈا میں جو کالی بھیڑیں ہیں ان کو کسی صورت برداشت نہیں کیاجائیگا واپڈا کے سترہ ، اٹھارہ گریڈ کے افسران کے اثاثے طلب کرلئے ہیں تاکہ محکمے میں کالی بھیڑوں کی نشاندہی اور ان کا خاتمہ ہوسکے۔