28 مئی ، 2014
کراچی…پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس اور کراچی پریس کلب کے تحت سینئر صحافی حامد میر سے اظہار یک جہتی کے لیے کراچی میں تقریب کا اہتمام کیا گیا۔ اس موقع پر ٹیلی فونک خطاب میں حامد میر کا کہنا تھا کہ انہیں اب تک انصاف نہیں ملا،ایسا لگ رہا ہے ان پر حملہ نہیں ہوا بلکہ انہوں نے کسی پر حملہ کیا ہے۔ پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس اورکراچی پریس کلب کے تحت سینئر صحافی حامد میر سے اظہار یکجہتی کیلئے کراچی پریس کلب میں تقریب ہوئی جس میں پی ایف یو جے دستور کے صدر ادریس بختیار، پی ایف یوجے کے سیکریٹری جنرل خورشید عباسی، کراچی پریس کلب کے صدر امتیاز فاران، سیکریٹری عامر لطیف سمیت سینئر صحافیوں، مزدور رہنماوٴں اور سول سوسائٹی کے افراد نے شرکت کی۔ مقررین کا کہنا تھا کہ حامد میر پر کیا گیا حملہ پاکستان میں صحافیوں پر پہلا حملہ نہیں لیکن اس کے بعد پیدا ہونے والے واقعات کیلئے صحافیوں کا اتحاد ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ملک میں ٹیسٹ کیس ہے، سب سے بڑے میڈیا گروپ کو نشانہ بنایا گیا اگر جیو کوبند کیا گیا تو کل دوسرے میڈیا گروپس کی باری آئے گی۔ تقریب سے ٹیلی فونک خطاب میں سینئر صحافی حامد میر کا کہنا تھا کہ کوشش کرنا چاہیے کہ پارلیمنٹ فوری طور پر جرنلسٹ پروٹیکشن بل منظور کرے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں کہا جارہا ہے اب تو آپ نے معافی مانگ ہی لی، یہ معافی ہم نے حملے کے بعد کی صورتحال کے تناظر میں مانگی ہے۔ حامد میر کا کہنا تھا کہ انہیں اب تک انصاف نہیں ملا، ایسا لگ رہا ہے کہ ان پر حملہ نہیں ہوا بلکہ انہوں نے کسی پر حملہ کیا ہے۔ اپنے خطاب میں حامد میر نے کہا کہ کراچی والوں نے بہت محبت دی کراچی پریس کلب کی درخشاں روایت ہے آج بھی حوصلہ مند لوگ ساتھ کھڑے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ آزادی صحافت اور جمہوریت کے لیے آئندہ بھی گولیاں کھانی پڑیں تو کھائیں گے، اگر آج سب کھڑے نہ ہوئے تو کل دوسروں کی باری ہے۔ حامد میر نے کہا کہ ہمیں مارنے والوں کا ایک ہی ایجنڈا ہے کہ لڑاوٴ اور حکومت کرو۔ تقریب کے بعد کراچی پریس کلب کے باہر حامد میر پر حملہ کرنے والوں کی گرفتاری کیلئے احتجاجی مظاہرہ بھی کیا گیا۔