28 مئی ، 2014
لاہور…پنجاب اسمبلی کا پہلا پارلیمانی سال آج مکمل ہوگیا۔اجلاس کے ایک دن کی کارروائی پر 40لاکھ روپے اخراجات آئے۔ پہلے پارلیمانی سال میں متعدد ارکان اسمبلی چپ کے تالے لگائے سرکاری مہمان ہونے کے مزے لوٹتے رہے۔ پنجاب اسمبلی کا پہلا پارلیمانی سال حکومت کی کامیابیوں کے دعووٴں اور اپوزیشن کے ہنگاموں کے ساتھ مکمل ہوگیا۔ کروڑوں روپے خرچ ہوئے، ارکان اسمبلی نے تنخواہوں کے ساتھ مراعات بھی لیں لیکن بعض ارکان نے ایک لفظ بھی بولنا گوارہ نہ کیا۔ ایک طرف وزیراعلیٰ شہبازشریف 10مرتبہ اجلاس میں شریک ہوئے تو دوسری طرف مسلم لیگ ق کے رکن مونس الٰہی نے ایوان کو سال بھر میں صرف 4مرتبہ شرف بازیابی بخشا۔ 78ارکان اسمبلی نے حاضری تو لگائی لیکن سال بھر میں ایک لفظ بھی بولنا گوارہ نہ کیا، پھر بھی تنخواہیں وصول کرنا نہیں بھولے۔ 45ارکان نے صرف ایک مرتبہ اپنے جوش خطابت کامظاہرہ کیا۔ اجلاس کے دوران ہر معززرکن 43ہزار روپے ماہانہ تنخواہ کے علاوہ دیگرمراعات سے بھی فیض یاب ہوا، سب کچھ ملایا جائے تو سرکاری خزانے کے 40لاکھ روپے ایوان کے ایک دن کی کارروائی پر خرچ ہوئے، پہلے پارلیمانی سال میں متعدد ارکان کی دلچسپی پر یہی کہا جا سکتا ہے کہ کھایا پیا کچھ نہیں گلاس توڑا بارہ آنے۔