03 جون ، 2014
اسلام آباد…وفاق نے آئندہ مالی سال کا 39 کھرب 37 ارب روپے کا بجٹ پیش کردیا ہے جس میں خسارہ 17 کھرب روپے لگ بھگ ہے جبکہ ملک کی مجموعی آمدنی 39 کھرب 45 ارب روپے رکھی گئی ہے۔ اسلام آبادمیں وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے بجٹ تقریر پیش کی۔ جس میں مزدور کی کم سے کم تنخوا 10 ہزار روپے سے بڑھا کر 12 ہزار روپے کردی گئی ہے جبکہ کم سے کم پنشن 5 ہزار سے بڑھا کر 6 فی صد کردی گئی ہے۔ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10فیصد اضافہ تجویز کیا گیا ہے۔ توانائی کے بحران کی شدت میں کمی کے لیے 205 ارب روپے کی سرمایہ کاری لائی جار رہی ہے۔ امیر لوگوں کے ایک لاکھ روپے ماہانہ کے بجلی کے بل پر 7.5فیصد ایڈوانس ٹیکس لینے کی تجویز ہے۔ کل ٹیکسز میں ڈائریکٹ ٹیکسوں کا حصہ بڑھا جائے گا۔ ٹیکس کے دائرے سے باہر رہ جانے والوں سے ٹیکس وصولی کی جائے گی اور پہلے سے ٹیکس دینے والوں کو تحفظ فراہم کیا جائے گا۔ ترقیاتی پروگرام میں پانی اہم سب سیکٹر ہے۔ ٹیکس ریٹرن جمع نہ کرانے والوں کے بینک سے پیسے نکلوانے پر اضافی ٹیکس کی تجویز ہے، انہیں بینک سے پیسے نکلوانے پر 0.2 فیصد اضافی ٹیکس لیا جائے گا۔ حکومت نے گوشوارے جمع نہ کرانے والوں سے گاڑیوں کی رجسٹریشن پر 10 فیصد ٹیکس لینے کی تجویز دی ہے۔ اگلے وفاقی بجٹ میں غریبوں کیلئے بے نظیرانکم سپورٹ مختص رقم 43 ارب روپے بڑھادی گئی ہے،ہائر ایجو کیشن کے لیے 63 ارب روپے جبکہ صحت کے لیے 36 ارب 80 کروڑ مختص کردیے گئے ہیں۔ 40فیصد درآمدی اشیاء کو کسٹم ڈیوٹی سے استثنا ہے۔ حکومت نے گیس انفراسٹرکچر میں اضافے کردیا ہے۔ ملک کے مختلف حصوں میں پانی کے منصوبوں کے لیے 42ارب روپے کی سرمایہ کاری کی جا رہی ہے۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ سب سے اہم منصوبہ دیامیر بھاشا ڈیم ہے اور اس کے لیے مزید 15ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ زرعی شعبے کی ترقی کے لیے ٹریکٹر پر ٹیکس کی گئی ہے۔ ٹیکس دہندگان سے پلاٹوں کی خریدوفروخت پر ایک فیصد ٹیکس لینے کی تجویز ہے اور پلاٹوں اور زمینوں کی خریدو فروخت سے حاصل کیپٹل گین ٹیکس کی شرح میں اضافے کی تجویز ہے۔ پلاٹوں اور زمینوں کی خریدوفروخت پر ٹیکس شرح 0.5سے بڑھا کر ایک فیصد کرنے کی تجویز ہے اور امیر لوگوں کے ایک لاکھ روپے ماہانہ کے بجلی کے بل پر 7.5فیصد ایڈوانس ٹیکس لینے کی تجویز ہے۔