10 جون ، 2014
پشاور...... شمالی وزیرستان کےقبائل نے جاری پر تشدد واقعات کے بعد علاقہ خالی کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ آپریشن کے خوف سےنکلنے والے قبائل سخت گرمی میں کرائے کے مکانات کیلئے سرگرداں ہیں۔رواں ہفتے داوڑ اور وزیر قبائل کے نمائندہ جرگہ نے جنگِ آزادی کے ہیرو فقیر ایپی کے نواسے کی سربراہی میں گورنر خیبر پختون خوا اور کور کمانڈر پشاور سے ملاقات کی تھی جس میں قیام امن کیلئے مشترکہ کوششوں پر اتفاق ہوا۔ جرگہ اراکین نے بعد ازاں شوری مجاہدین کےامیر حافظ گل بہادر سمیت دیگر طالبان کمانڈرز اورقبائلی عمائدین سے ملاتیں بھی کیں۔ تاہم ملک میں جاری پر تشدد کارروائیوں کی نئی لہر اور طالبان کی جانب سے ان حملوں کی ذمہ داری قبول کرنے کے بعد شمالی وزیرستان میں عوام پر ایک بار پھر آپریشن کا خوف طاری ہوگیاجس سے نقل مکانی میں اضافہ ہوا ہے ۔ سرکاری حکام کے مطابق اب تک21 ہزار 537 بچوں سمیت 45 ہزارسے زیادہ قبائلی عوام میر زائل چیک پوسٹ بکاخیل کے راستے قریبی ضلع بنوں اور دیگر علاقوں کو منتقل ہو چکے ہیں۔نقل مکانی کرنے والے ہزاروں قبائل متعدد پہاڑی راستوں کے ذریعے بھی منتقل ہو رہے ہیں جن کو ایک طرف سخت گرمی اور دوسری جانب رہایش کے لئے مکانات کے حصول میں بھی مشکلات کا سامنا ہے۔