18 جون ، 2014
پشاور .........پوری دنیا میں پولیو کے لئے خطرہ سمجھے جانے والے شمالی وزیرستان سے جب آج انخلا کا عمل شروع ہواتولوگوں کا خیال تھا کہ مسئلہ شاید صرف پولیو تک محدود رہے لیکن اب محکمہ صحت کے حکام نے خدشہ ظاہرکردیا ہے کہ خسرہ بھی ان بیماریوں میں شامل ہے جوآئی ڈی پی بچوں سے دوسروں میں پھیل سکتا ہے۔ محکمہ صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ شمالی وزیرستان میں گذشتہ کئی سالوں سے امن وامان کی خراب صورتحال کی بدولت بچے سب سے زیادہ متاثرہوئے جنہیں لاحق بیماریوں سے بچاؤ کی ویکسین کئی سالوں سے نہیں مل سکی اوراب جب وہاں پرآپریشن شروع ہوا تو ان بچوں کے بارے میں محکمہ صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ یہ جب وہاں سے اب باقی علاقوں میں جائیں گے تواپنے ساتھ مختلف بیماریوں کے جراثیم بھی لے کرجائیں گے جن میں سب سے زیادہ خطرہ اگرپولیو سے ہے توساتھ ہی خسرہ جیسی متعدی بیماری بھی باقی علاقوں کے بچوں کومنتقل ہوسکتی ہیں۔ ان حکام کایہ بھی کہنا ہے کہ رواں سال شمالی وزیرستان میں پانچ ہزار سے زیادہ بچوں میں خسرہ وائرس کی تصدیق ہو چکی ہے اورانہیں خدشات کومدنظررکھتے ہوئےنقل مکانی کر نے والے بچوں کے لیے مختلف مقامات پر مراکز بنائے گئے ہیں جہاں پر انھیں خسرے سے بچاو کے ٹیکے لگا ئے جا رہے ہیں تاکہ اس وائرس کو دوسروں بچوںمیں منتقل ہونے سے روکا جا سکے ۔