19 جون ، 2014
لاہور........لاہورہائیکورٹ کےتحقیقاتی ٹریبونل نےآئی جی پنجاب کو حکم دیا ہے کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے مقدمات اور تفتیش پر روزانہ رپورٹ پیش کریں۔ ڈی سی اولاہور رکاوٹیں ہٹانے سے متعلق منہاج القرآن انتظامیہ کے ساتھ ہونےوالی خط وکتابت کاریکارڈ پیش کریں۔جسٹس علی باقرنجفی پرمشتمل ایک رکنی ٹریبونل نے تحقیقات شروع کی تو پبلک ایٹ لارج کی طرف سےآفتاب باجوہ ایڈووکیٹ نےاعتراض کر دیاکہ فاضل جج خود کوٹریبونل سےالگ کرلیں،کیونکہ وکلاء نہیں چاہتے، اعلیٰ عدلیہ کے جج بے عزت ہوں۔فاضل جج نےریمارکس دیئےکہ وہ غورکریں گے۔ٹریبونل نےڈی جی ایل ڈی اے کوحکم دیاکہ ان افسروں کی فہرست پیش کی جائے جنہیں رکاوٹیں ہٹانے کی ذمہ داریاں سونپی گئیں۔ڈی جی ایل ڈی اے احدچیمہ کا مؤقف تھاکہ یہ واقعہ ان سے متعلقہ نہیں۔اس پر ٹریبونل نےحکم دیا کہ آپ تفصیلی رپورٹ پیش کریں۔ ٹریبونل نےآئی جی پولیس پنجاب سے استفسار کیاکہ واقعے کےروز کن افسروں کوکیافرائض سونپے گئے تھے۔انسانی حقوق کمیشن کے رہنما رانا اعجاز احمدنےکہا کہ انہیں طاہرالقادری کے بیٹے نے بتایاکہ کئی لاشیں اور زخمی غائب کردئیےگئے۔ملک سہیل مرشدایڈووکیٹ نےاستدعاکی کہ منہاج القرآن سے ملحقہ دکانوں میں لوٹ ماراوردکانداروں کی گرفتاری کابھی ریکارڈ بھی طلب کیا جائے۔چیئرمین سول سوسائٹی عبداللہ ملک نےکہاکہ حکمران پولیس افسروں کوموبائل فون پر ہدایات دیتے رہے۔ٹربیونل نےمزید کارروائی کل تک ملتوی کردی۔