04 جولائی ، 2014
کراچی…محمد رفیق مانگٹ...... امریکی اخبار’’وال اسٹریٹ جرنل‘‘ کے مطابق امریکا بھارت کو بوئنگ میزائل فروخت کرے گا۔بھارتی آبدوزوں کے لئے ان میزائلوں کا سودا 200ملین ڈالر میں طے پا گیا ہے۔بوئنگ کے مطابق ہارپون میزائل پیکیج میں ایک درجن بلاک ٹو میزائل بھی ہیں جو بحری جہاز کے ساتھ زمینی ہدف کو بھی نشانہ بنا سکتے ہیں۔امریکی محکمہ دفاع نے کہا ہے کہ بوئنگ کمپنی کے ہارپون میزائل بھارتی آبدوز پر استعمال کیے جائیں گے۔امریکی حکومت ان میزائلوں کو براہ راست بھارت کو فروخت کرے گی جس کا مطلب امریکی محکمہ دفاع کے لئے معاہدے کے متعلق کانگریس کو مطلع کرنا ضروری ہے ۔دنیا کی دو بڑی جمہوریتوں کے درمیان قریبی سفارتی تعلقات کے ذریعے بھارت کو امریکی ملٹری سیلزمیںحالیہ برسوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔بھارت علاقائی حریفوں چین اور پاکستان کی بہتر فوجی صلاحیتوں کے سامنے اپنے بوسیدہ اور سوویت دور کے فوجی سازوسامان کو جدید بنانے پر اربوں ڈالر خرچ کر رہا ہے۔ بھارت حالیہ برسوں میں دنیا کا سب سے بڑا درآمد کنندہ ملک بن چکا ہے،برطانوی دفاعی جریدے کے مطابق بھارت نے گزشتہ برس امریکا سے1.9ارب ڈالر کا فوجی سازوسامان خریدا جس سے امریکی اسلحہ سازوں کے لئے بھارت سب سے بڑی برآمدی مارکیٹ بن گیا۔ امریکا سے مزید فوجی ہارڈ ویئر خریدنا ظاہر کرتا ہے کہ وہ کئی دہائیوں سے کیے گئے روسی انحصارسے دور ہو رہا ہے۔ روس نے2009سے گزشتہ برس تک بھارت کو75فی صد دفاعی سازوسامان فراہم کیا جب کہ امریکانے بھارت کو انہی سالوں میں صرف سات فی صد اسلحہ فراہم کیا۔بوئنگ نے کہا کہ 1971سے امریکی نیوی اور30 دیگرممالک کو7300ہارپون اور ہارپون بلاک ٹو میزائل فروخت کرچکا ہے۔ بھارت نے ہارپون میزائل اپنے لڑاکا طیاروںجاگوار اورمیری ٹائم پٹرول ائیرکرافٹ پی81پر استعمال کیے ہیںاخبار لکھتا ہے کہ میزائلوں کی فروخت کا معاہدہ دونوں ممالک کے درمیان گہرے تعلق کو واضح کرتا ہے۔اخبار کے مطابق امریکا بھارت کودو درجن انٹی شپ میزائل فروخت کرنے کا منصوبہ بنا رہا ہے جس سے واضح ہوتا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان دفاعی تعلقات گہرے ہورہے ہیں۔ پینٹاگون کا کہنا ہے کہ معاہدے کا مقصدامریکا بھارت اسٹریٹجک تعلقات کو مضبوط اور اہم شراکت دار کی سیکورٹی کو بہتر بنانا ہے جوجنوبی ایشیا میںسیاسی استحکام، امن اور اقتصادی ترقی کے لئے ایک اہم قوت ہے۔وزیر اعلیٰ نریندر مودی کی نئی بھارتی حکومت فوج کو جدید بنانے اور غیر ملکی کرنسی کے تحفظ کے لئے دفاعی مشترکہ منصوبوں پر غیر ملکی براہ راست سرمایہ کاری پر عائد حدود اٹھانے کا ارادہ رکھتی ہے۔