22 ستمبر ، 2014
اسلام آباد......وفاقی کابینہ نے سرکاری ملازمتوں سے پابندی ہٹانے اور سیلاب سے متاثرہ 6 لاکھ سے زائد خاندانوں کو عید سے پہلے 25 ہزار روپے فی خاندان دینے کی منظوری دے دی ۔صارفین کو اضافی بجلی بلزکی رقم واپس کرنے اور ذمہ دار حکام کے خلاف کارروائی کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے ۔وزیراعظم نوازشریف کی زیرصدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس میں سیلاب کی تباہ کاریوں اور نقصانات پر بریفنگ دی گئی ۔اجلاس کو بتایاگیاکہ ابتدائی تخمینے کے مطابق پنجاب میں سیلاب سے 6 لاکھ سے زائد خاندان متاثر ہوئے ہیں جن کی امداد کے لیے پاک فوج،ریسکیو اداروں اور پنجاب حکومت نے دن رات بھرپورکوششیں کی ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاقی کابینہ نے متاثرہ خاندانوں کوعید سے پہلے 25 ہزار روپے فی خاندان دینے کافیصلہ کیاہے۔ کابینہ نے متاثرہ علاقوں اور لوگوں کی بحالی کا جامع پیکیج بھی تیار کرنے کی منظوری دی ہے، جب کہ سرکاری ملازمتوں پر پابندی ہٹادی ہے ۔وفاقی وزیراطلاعات سینیٹر پرویز رشیدنے کہا کہ آج کابینہ نے اہم فیصلے کیے ہیں، سرکاری ملازمتوں پر پابندی ہٹادی ہے اور اب میرٹ پر بھرتیاں ہوں گی۔اجلاس میں صارفین کو بجلی کے اضافی بلز بھجوانے کے معاملے پر بنائی گئی کمیٹی نے اپنی رپورٹ بھی پیش کی ۔ رپوٹ میں سفارش کی گئی ہے کہ 200یونٹس تک بجلی استعمال کرنے والے صارفین سے وصول کی گئی اضافی رقم واپس لوٹا دی جائے ۔ حکومتی وزراء نے اعتراف کیا ہے کہ اضافی بلز بھجوا کر عوام پر بوجھ ڈالا گیا جس پر وزیر اعظم بھی برہم ہیں ۔عابد شیر علی وزیرمملکت پانی وبجلی نے کہا کہ وزیراعظم نے آج پھر سخت برہمی کا اظہار کیاہے اور جواضافی بلز بھجوائے ہیں ان کی رقم ایڈجسٹ کی جائے گی۔ڈاکٹرمصدق ملک مشیر پانی وبجلی نے کہا کہ دو سے تین ہفتوں میں اس معاملے کی جامع تحقیقات کاسلسلہ شروع کرنے کا فیصلہ کیاہے، اس پراسیس کے تحت بجلی کے اضافی بلز بجھوانے کے کیس ٹو کیس بنیاد پر جائزہ لیاجائےگا۔وفاقی کابینہ نے کم از کم اجرت 12 ہزار روپے مقرر کرنے کے حکومتی فیصلے پر عملدرآمد یقینی بنانے کے لیے قانون سازی کی منظوری بھی دی ہے جب کہ بجلی چوری کو ناقابل ضمانت جرم قرار دینے کے قوانین پر سختی سے عمل درآمد کا فیصلہ کیاگیاہے۔