12 اکتوبر ، 2014
لندن.......متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے کہاہے کہ میری فلاسفی ’’ رئیل ازم اورپریکٹیکل ازم ‘‘ ایک ایساپیمانہ اورایسافکری آلہ ہے جس پر ہرنظریہ اور منشور کوجانچااورپرکھاجاسکتاہے ، یہ فلاسفی صرف نظام کی خرابیوں اورمعاشرتی بیماریوں کی تشخیص ہی نہیں کرتی بلکہ اس کے علاج کیلئے عملی اقدامات بھی تجویز کرتی ہے۔رئیل ازم یعنی حقیقت پسندی اورپریکٹیکل ازم یعنی عملیت پسندی محض ایک فلاسفی نہیں بلکہ ایک ایسا تھرمامیٹرہے جس سے کسی بھی نظام اور معاشرے کی ہربیماری اورخرابی کی تشخیص اورعلاج کیاجاسکتاہے۔ انہوںنے یہ بات پاکستان اورلندن کی رابطہ کمیٹی اور مختلف شعبہ جات کو’’ رئیل ازم اور پریکٹیکل ازم ‘‘ کے موضوع پر دیئے گئے ایک لیکچر میں کہی۔ الطاف حسین نے کہاکہ رئیل ازم کامطلب حقیقت پسندی اور پریکٹیکل ازم کامطلب عملیت پسندی ہے ۔ عوام کے مسائل ،نظام کی خرابیوں اورمعاشرے کی بیماریوں کوتسلیم کرنارئیل ازم ہے جبکہ ان مسائل کے حل ، خرابیوں کودور کر نا اور معاشرے کی بیماریوںکاعلاج کرناپریکٹیکل ازم ہے۔ الطاف حسین نے کہاکہ ہم ملک کے نظام کی خرابیوں،معاشرے میں پائی جانیوالی ناہمواریوں، کمزوریوں ، خامیوں اور غلطیوں کا اکثرذکرکرتے ہیں، ہم اکثرکہتے ہیںکہ معاشرے میں غریب آدمی کوعزت کے ساتھ زندگی گزارنے کاحق حاصل نہیں ہے،معاشرے میں کرپشن اوپرسے نیچے تک ہے، معاشرے میں کوئی بھی دیانتداری اورایمانداری سے اپنے فرائض منصبی کوپورانہیں کرتا، جھوٹ معاشرے کی ضرورت بن چکاہے، معاشرہ دھوکہ دہی، وعدہ خلافی، بے ایمانی، چوری چکاری،مکروفریب اوربدعنوانی کی طرف تیزی سے عمل پیرا ہے۔ ہم ان تمام مسائل اورخرابیوں کاذکرتوکرتے ہیں لیکن ان کے خاتمے کی عملی جدوجہدنہیںکرتے،ہم ملک کے نظام کی خرابیوں، غریبوں کی حالت زار،مسائل ومشکلات اور معاشرے میں پھیلے ہوئے انتشار ونفاق کے بارے میں اکثر بات تو کرتے ہیں لیکن ان خرابیوں کودورکرنے ،مسائل کو حل کرنے اور معاشرے کولاحق بیماریوں کے علاج کی کوششیں نہیں کرتے۔رئیل ازم یہ ہے کہ مرض کی حقیقت کوتسلیم کیاجائے اورپریکٹیکل ازم کاتقاضہ یہ ہے کہ اس مرض کاعلاج کیاجائے۔ الطاف حسین نے کہاکہ اگر ہم کوئی گلاسڑاپھل کھاتے ہیںتواس کاذائقہ خراب لگتاہے جس سے ہمیں معلوم ہوتاہے کہ یہ پھل گلاسڑاہے ، اس حقیقت کوتسلیم کرنا رئیل ازم یعنی حقیقت پسندی ہے اورپریکٹیکل ازم یعنی عملیت پسندی کاتقاضہ ہے کہ اس گلے سڑے پھل کوکھانے کے بجائے پھینک دیاجائے کیونکہ سڑے ہوئے پھل کوکھانے سے جسم کو بیماری لاحق ہوسکتی ہے ۔ اسی طرح فرسودہ جاگیردارانہ نظام جو ایک گلاسڑا،کیڑے دار اوربدبودارنظام ہے اورہمارا معاشرہ جوچاروں طرف سے آلودہ ہے اورہم اس آلودہ معاشرے میں سانس بھی لے رہے ہیں، فرسودہ نظام کا گلاسڑاپھل کھابھی رہے ہیں،ہم اس کوکھاناچھوڑ بھی نہیں رہے اور ہمیں برابھی نہیں لگ رہاہے ۔پریکٹیکل ازم کاتقاضہ ہے کہ جوچیزصحت کیلئے خراب اورمضر ہے اس کوپھینک دیجئے، جوچیزمعاشرے کے لئے بری ہے اسے ترک کردیجئے ۔ انہوں نے کہاکہ پریکٹیکل ازم کے بغیررئیل ازم بے معنی ہے ۔یعنی اگرآپ کسی حقیقت کوتسلیم توکریں لیکن یہ حقیقت جس عمل کاتقاضہ کرتی ہے وہ آپ نہیں کرتے تو ایسی حقیقت پسندی بے معنی ہے ۔ ا نہوںنے کہاکہ رئیل ازم یہ ہے کہ فرسودہ جاگیردارنہ نظام اور اختیارات کی مرکزیت کانظام ملک کے مسائل ،غریب عوام کی حالت زار اورمعاشرے کی اجتماعی بیماریوں کاسبب ہے اورپریکٹیکل ازم کاتقاضہ ہے کہ اس فرسودہ نظام کوجڑسے اکھاڑپھینکاجائے اسی صورت میں ملک اورمعاشرے کاعلاج ہوسکتا ہے ۔