18 اکتوبر ، 2014
کراچی...... دل میں بھٹو خاندان کی محبت بسائے اور ہونٹوں پر پارٹی نغمے سجائے، پیپلزپارٹی کے جیالے جلسے میں شرکت کے لیے دور دور سے آئے۔ باغ قائد میں پیپلز پارٹی کا جلسہ ہفتے کی سہ پہر شروع ہونا تھا،لیکن جیالوں کے جنون نے رات اور دن کا فرق ختم کردیا،جمعے کی رات سے ہی ٹرینوں کی سیٹیوں نے جیالوں کے نعروں کی گونج کے ساتھ کراچی کی جانب بڑھنے کا اعلان کیا، رستے میں نمکین چاولوں کے مزے،پراٹھوں کے ساتھ تکے بھی اڑائے گئے ،جہاںجہاں ٹرینوں کے پہیے تھمے وہاں پرجوش نعروں نے لہو گرمادیے۔ٹرینوں کے ساتھ ساتھ، گاڑیوں کے قافلے بھی منزل کی جانب بڑھتے رہے،بسوں کی چھتوں پر جیالے پارٹی کا پرچم سینے سے لگائے چلے تو کئی شہروں سے آنے والوں نے اپنے قدموں سے سیکڑوں کلومیٹر کے فاصلے مٹادیے۔ پارٹی پرچم کو پیراہن بنائے سرتا پا تین رنگوں میں رنگے کارکنوں نے ہونٹوں پر بھٹو کے گیت سجائے اور پہنچنے لگے جلسہ گاہ کی جانب، کچھ منچلوں نے پارٹی کے رنگوں سے خود کو رنگ لیا۔ایک بزرگوار تو اونٹ کو سواری اختیار کرکے ثابت کردیا کہ جیالا جیالا ہوتا ہے بوڑھا ہو یا جوان۔ چوڑیاں ،کنگن اور ہاتھوں میں پیپلز پارٹی کے پرچم،ساتھ میں جیے بھٹو کے نعرے گونجے تو دھرتی بھی جھوم اٹھی ،جہاں جہاں قافلے رکتے رہے،وہیں میزبان رقص اور پارٹی نغموں سے مہمانوں کا سواگت کرتے نظر آئے۔دن ڈھلا، شام بھیگنے لگی ،قافلے جلسہ گاہ پہنچے،،لیکن جنون اور جذبہ سرد نہ ہوا،رہنمائوں کی تقاریر کے دوران کیا جیالا اور کیا جیالی،بھٹو کے گیت نے زرداری صاحب سمیت سب کو بھٹو کی رنگولی میں رنگ دیا۔