01 نومبر ، 2014
ہیوسٹن .....راجہ زاہد اختر خانزادہ/ نمائندہ خصوصی..... ہیوسٹن میں پاکستانی اور بھارتی نژاد مالکان کی سربراہی میں بیماریوں کی تشخیص کرنے والی کمپنیوں کی جانب سے جعلسازی اور فراڈ کے ذریعے حاصل کردہ 2اعشاریہ 6ملین ڈالر کی رقم مالکان حکومت کو واپس کرنے پر آمادہ ہو گئے ہیں۔ رقم کی ادائیگی کی صورت میں فراڈ کا داخل مقدمہ ختم کر دیا جائیگا‘ اٹارنی جنرل نے پریس ریلیز جاری کر دیا۔ فراڈی کمپنی کا مالک فواد رحمان کوچن والا اسلامک ایسوسی ایشن ہیوسٹن کا ڈائریکٹر بھی ہے۔ ملنے والی تفصیلات کے مطابق امریکی محکمہ انصاف کی جانب سے جاری کردہ پریس ریلیز کے مطابق اس فیصلے کا اعلان امریکا کے قائم مقام اسسٹنٹ اٹارنی جنرل جوائس برینڈا اور امریکی محکمہ انصاف سول ڈویژن کے اٹارنی کینتھ مگڈسن نے ہیوسٹن میں کیا۔ پریس ریلیزز کے مطابق ون اسٹیپ ڈائیگنوسٹک ہیوسٹن جس کے مالکان پاکستانی نژاد امریکی فواد رحمان کوچن والا ہیں‘ حکومت کو ایک اعشاریہ دو ملین ڈالر کی رقم جو کہ مبینہ طور پر انہوں نے خورد برد‘ فرڈ اور جعلسازی کے ذریعے حاصل کی‘ محکمہ کو ادا کریں گے جبکہ دوسرے گروپ کے مالک بھارتی نژاد امریکی راہول دیوان کو ایک اعشاریہ چار (1اعشاریہ 4) ملین ادا کرنا ہوں گے۔ راہول کی کل 7 کمپنیاں ہیوسٹن میں مختلف ناموں سے قائم ہیں جن میں کمپلیٹ ایمیجنگ سلوشن‘ ہیوسٹن ڈائیگنوسٹک‘ ڈیربروک ڈائیگنوسٹک اینڈ ایمیجنگ سینٹر‘ ایلٹ ڈائیگنوسٹک گیلریا ایم آر آئی اینڈ ڈائیگنوسٹک‘ اسپرنگ امیج سینٹر‘ ویسٹ ہیوسٹن ایم آر آئی اینڈ ڈائیگنوسٹک سینٹر شامل ہیں۔ اس ضمن میں بتایا جاتا ہے کہ مذکورہ تشخیصی سینٹروں میں مقامی ڈاکٹروں کو مریض بھیجنے کے عوض رشوت اور مالی فوائد دئیے جاتے تھے جبکہ خطیر بل حکومت کے محمکہ صحت کو بھیجے جاتے تھے جبکہ اس ضمن میں اس کے احکامات ڈاکٹروں کی جانب سے نہیں دئیے جاتے تھے لیکن ڈاکٹروں اور کمپنی مالکان کے درمیان مالی معاملات قائم تھے جس سے اس بات کا اندازہ تھا کہ اس ضمن میں خورد برد اور فراڈ کیا جا رہا ہے۔ قائم مقام اٹارنی جنرل برینڈا کا کہنا ہے کہ محکمہ کو اس ضمن میں تشویش ہے کہ ڈاکٹروں کے ساتھ ان کے غلط مالی تعلقات قائم ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ اب تک اس ضمن میں فراڈ اور جعلسازی کے ذریعے خورد برد کی گئی تقریباً 22اعشاریہ 5 (بائیس اعشاریہ پانچ) بلین ڈالرز کی رقم ایسے افراد سے برآمد کی جا چکی ہے۔ اس ضمن میں جنگ/ جیو کو مزید معلومات حاصل ہوئی ہیں کہ مبینہ طور پر حکومتی ادارے سے فراڈ کرنے کے سلسلے میں ڈاکٹر بھی ملوث ہیں جن کو اس طرح کے سینٹرز کے مالکان جہاں بڑی مالی رقوم دیتے ہیں وہاں ڈاکٹروں اور ان کی فیملیز کیلئے امریکہ میں ہونے والے میوزیکل کنسرٹس کے ٹکٹ بھی رشوت کے عوض فراہم کئے جاتے ہیں۔ حال ہی میں بالی وڈ کے اداکار شاہ رخ خان کے کنسرٹ میں 5 ہزار ڈالر کے خصوصی ٹکٹ ایسے ڈاکٹرز کو فراہم کئے گئے تھے جن میں اداکار شاہ رخ خان کے ہمراہ انہوں نے اپنی فیملیز کے ہمراہ تصاویر بھی بنوائی تھیں اور اس کے عوض کنسرٹ منعقد کرنے والے اسپانسرز کو ایک خطیر رقم ادا کی گئی تھی۔ دریں اثناء مزید معلوم ہوا ہے کہ جعلسازی اور فراڈی کمپنی کا مالک فواد رحمان کوچن والا کا تعلق کراچی سے ہے جبکہ وہ ہیوسٹن میں اسلامک ایوسی ایشن کا ڈائریکٹر بھی ہے۔ اس کے مقدمے کے اس طرح ختم ہونے پر مقامی کمیونٹی کے افراد کا کہنا ہے کہ اس طرح کے کرائم کرنے والے افراد کو سمارٹ کرمنل کہا جاتا ہے کیونکہ وہ تمام غبن کر کے بھی قانون کے پھندے سے آزاد ہو گئے ہیں لیکن اپنے ملک کیلئے وہ بدنامی کا ایک داغ چھوڑ گئے ہیں۔ واضح رہے کہ محکمہ صحت کی جانب سے غبن کے الزام میں حال ہی میں ڈیلس کے ایک ڈاکٹر کو جرم ثابت ہو جانے پر 20 سال قید کی سزا بھی ہوئی ہے جبکہ کئی ڈاکٹرز کے خلاف اب بھی محکمہ جاتی تحقیقات ہو رہی ہیں۔