04 جنوری ، 2015
پشاور......خیبر پختونخواہ میں وی آئی پی کلچر ختم کرنے کی دعویدارتحریک انصاف کی حکومت میں بھی ماہانہ تقریبا ڈھائی کروڑروپےوی آئی پی شخصیات کی سیکیورٹی پرخرچ ہورہے ہیں۔ صوبے کےساڑھے چھ سواہلکارمنتخب لوگوں کو تحفظ دے رہے ہیں۔ جن میں سابق وزیر اعلی اکرم اللہ خان درانی کے پاس 35 جبکہ ان کی پارٹی کے سربراہ مولانا فضل الرحمن کی سیکیورٹی پر 34 اہلکارتعینات ہیں۔ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت میں خیبر پختونخوا پولیس کے ساڑھے 6سو سے ذیادہ اہلکار وی ائی پی ڈیوٹیاں سر انجام دے رہے ہیں۔ جو عوام کے بجائے ایم این ایز، ایم پی ایز اور سینیٹرز کے گھروں پرمامورہیں۔ سرکاری دستاویزات کے مطابق کل 273 وی آئی پی شخصیات اس فہرست میں شامل ہیں۔ وفاقی وزیر اکرام اللہ خان درانی کی سیکیورٹی پر 35 پولیس اہلکارتعینات ہیں۔ جن کا ماہانہ خرچہ سات لاکھ کے قریب ہے۔ انہی کی جماعت کے امیرمولانافضل الرحمن کے تحفظ پر 34 اہلکار تعینات ہیں۔ جن پر حکومت کے ماہانہ 9 لاکھ روپے خرچ ہورہے ہیں۔ پاکستان تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والے اسپیکر صوبائی اسمبلی اسد قیصر22 اہلکاروں کے حصار میں ہیں۔ وزیر تعلیم عاطف خان 8 اورامجد آفریدی کے تحفظ پر 7 ، ڈپٹی اسپیکر امتیاز شاہداور یاسین خلیل کی سیکیورٹی پر 5، 5 اہلکارتعینات ہیں۔ قومی وطن پارٹی کے سربراہ آفتاب شیرپاو کی سیکیورٹی پر 8 جبکہ ان کے صاحبزادے سکندر شیرپاو کی حفاظت پر 19 اہلکار تعینات ہیں۔سابق وزیر اعلی امیر حیدر خان ہوتی کی حفاظت پر کل 14 اہلکاراور اسفندیار ولی کی خدمت میں 11 اہلکارمصروف عمل ہیں۔ ان سیکویرٹی انتظامات پر ماہانہ ماہانہ 2 کروڑ23 لاکھ اور سالانہ 27 کروڑ سے ذیادہ رقم خرچ کی جارہی ہے۔ جبکہ ان اہم شخصیات کے دوروں کے موقع پر ڈسٹرکٹ پولیس بھی ان کو تحفظ دیتی ہے۔