06 جنوری ، 2015
اسلام آباد......دہشت گردی کے خاتمے کے لیے ایکشن پلان کا پہلا ایکشن ہوگیا ، دہشت گردوں کو فوجی عدالت سے سزا ملے گی، 21ویںآئینی ترمیم اور آرمی ایکٹ ترمیمی بل 2015 قومی اسمبلی اور سینیٹ سےمنظور ہوگیا ۔جمعیت علمائے اسلام (ف)،جماعت اسلامی اور پاکستان تحریک انصاف کے ارکان ایوان سے غیر حاضر رہے۔اجلاس میں وزیر دفاعی پیداوار رانا تنویر نے اکیسویں ترمیمی بل 2015 کو زیر غور لانے کی تحریک پیش کی تو ایوان میں موجود 245 ارکان نےمتفقہ منظوری دی۔اس کے بعدوفاقی وزیر قانون پرویز رشید نے 21 ویں آئینی ترمیم میں مزید ترامیم پیش کیںجن کی ارکان نے اپنی نشستوں پر کھڑے ہو کر شق وار منظوری دی ، بعد میں بل کی منظوری کے لیے ڈویژن کے ذریعے رائے شماری کی گئی، کسی رکن نےمخالفت میں ووٹ نہ دیا۔ ووٹوں کی گنتی کا عمل مکمل ہونے کے بعد اسپیکر نے آئینی ترمیم کی دو تہائی اکثریت سے منظوری کا اعلان کیا ۔آئینی ترمیم کی منظوری کے لیے ایوان میں موجود تمام 247 ارکان نے حمایت میں ووٹ دیا۔ اس کے بعد وفاقی وزیر قانون و انصاف پرویز رشید نےآرمی ایکٹ 1952میں ترمیم کا بل پیش کیا ،ترامیم کی کثرت رائے کی بنیاد پر شق وار منظوری دی گئی، آرمی ایکٹ میں ترامیم کی مخالفت بھی کسی رکن نےنہ کی ۔آئینی ترمیم اور آرمی ایکٹ میں ترمیم کی منظوری کے بعد ارکان نے وزیرا عظم کو مبارک باد دی ۔ ترمیمی بلوں کی منظوری کے عمل کے دوران جمعیت علمائےاسلام (ف)اور جماعت اسلامی کے ارکان پارلیمنٹ میں موجود ہونے کے باوجود اختلافات کے باعث ایوان میں نہ آئے۔ اس سے قبل قومی اسمبلی کا اجلاس شروع ہوا تو اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نےکہاکہ پیپلز پارٹی نے ہمیشہ ملٹری کورٹس کی مخالفت کی اور آزاد عدلیہ کی جنگ لڑی لیکن تکلیف دہ حالات میں پاکستان کو محفوظ بنانے کے لیے آئینی ترمیم کی حمایت کی جا رہی ہے، اسلام سے متصادم کوئی قانون منظور نہیں کیا جا سکتا،مولانا صاحب کو بھی سمجھنا چاہئیے کہ یہ قانون ان دہشت گردوں کے خلاف ہے جنہوں نے ان پر بھی حملے کیے۔