پاکستان
07 جنوری ، 2015

دہشتگردی کےمخالف ہیں، مسلح جدوجہد پر یقین نہیں رکھتے،سراج الحق

دہشتگردی کےمخالف ہیں، مسلح جدوجہد پر یقین نہیں رکھتے،سراج الحق

کراچی .........امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہا ہے کہ دہشت گردی کےمخالف ہیں اور مسلح جدوجہد پر یقین نہیں رکھتے،مفلسی،بے روزگاری،جہالت اورطبقاتی نظام تعلیم کے خلاف جہاد کرنا چاہتے ہیں،دہشت گردکا کوئی مذہب اور نظریہ نہیں ہوتا، دہشت گردی کوئی بھی کرے وہ دہش تگرد ہے، قومی اتفاق رائے کیلئے آئینی ترمیم کے بل سے مذہب کا نام نکالنے کی تجویز دی تھی مگر حکومت نے ایسا نہیں کیا، مدارس میں 30لاکھ بچے پڑھتے ہیں انہیں دیوار سے لگانا پاکستان کے مفاد میں نہیں ہے۔ مسلم لیگ ن کے رہنما طلال چوہدری نے کہا کہ عوام دہشت گردی کیخلاف جنگ میں کسی کو رکاوٹ بنتا نہیں دیکھنا چاہتے، آئینی ترمیم کے بل میں کسی بھی مذہب یا فرقہ کا نام نہیں لکھا گیا، بل میں تمام سیاسی جماعتوں کے تحفظات دور کئے ، 12سال تک حقیقت سے منہ چھپائے رکھا توا ٓج اس حالت میں پہنچے ہیں، معمولی حالات کے قوانین موجود تھے مگر اب غیرمعمولی حالات ہیں، دہشت گردتزویراتی اثاثوں پر حملہ کر کے پاکستان کو کمزور کرنا چاہتے ہیں۔پیپلز پارٹی کی رہنما شازیہ مری نے کہا کہ فوجی عدالتوں کیلئے آئینی ترمیم پیپلز پارٹی کیلئے تکلیف دہ عمل تھا۔ وہ جیو نیوز کے پروگرام ’’نیوز روم‘‘ میں میزبان عائشہ بخش سے گفتگو کررہے تھے۔ پروگرام میںاے این پی کے رہنما زاہد خان،متحدہ قومی موومنٹ کی رہنما ثمن جعفری بھی شریک تھیں۔امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے مزید کہا کہ ترمیم میں مدارس کی بجائے تعلیمی ادارہ لکھنے کی تجویز پیش کی تھی،ملک میں قوانین کی کمی نہیں ہے لیکن مسئلہ حکومت کے عزم اور قانون پر عملدرآمد کا ہے، فوجی عدالتیں اگر آئیڈیل ہیں تو پھر دو سال کے بجائے سو سال کیلئے قائم کی جاتیں، جماعت اسلامی کو 21ویں آئینی ترمیم کا ساتھ دینے سے کوئی سیاسی نقصان نہیں ہوتا۔ اے این پی کے رہنما زاہد خان نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ اور سیاسی و مذہبی جماعتوں کو پتا ہے کہ کس مائنڈ سیٹ پر نظر رکھنی ہے، آئینی ترمیم کیلئے انہی سیاسی جماعتوں نے ووٹ نہیں دیا جو دہشتگردی کیخلاف جنگ کو پاکستان کی جنگ تسلیم نہیں کرتیں۔پیپلز پارٹی کی رہنما شازیہ مری نے کہا کہ فوجی عدالتوں کیلئے آئینی ترمیم پیپلز پارٹی کیلئے تکلیف دہ عمل تھا لیکن پاکستان کی بقا کیلئے ہمیں یہ عمل کرنا پڑا، ہر جمہوری کارکن اس وقت تکلیف سے گزر رہا ہے۔متحدہ قومی موومنٹ کی رہنما ثمن جعفری نے کہا کہ پاکستان اس وقت بہت خطرناک صورتحال سے گزر رہا ہے، آئینی ترمیمی بل میں کسی مذہب یا مسلک کا نام نہیں آیا ، آج تحریک انصاف، جماعت اسلامی اور جمعیت علمائے اسلام ف نے آئینی ترمیم کیلئے ووٹ نہ ڈال کر واضح کردیا ہے کہ کون لوگ پاکستان حامی ہیں اور کون پاکستان مخالف ہیں، تمام سیاسی قیادت کو اس وقت متفق ہونا ہوگا، سانحہ پشاور کے بعد بھی اتفاق رائے پیدا نہ ہونا زیادہ بڑی ٹریجڈی ہے۔طلال چوہدری نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے مزید کہا کہ تحریک انصاف نے علامتی طور پر تو ہمارا ساتھ دیا لیکن ووٹ ڈالنے کیلئے نہیں آئے حالانکہ ان کے تمام ممبران اسمبلی تمام سہولتوں سے مستفید ہورہے ہیں، دہشتگردی کیلئے نئی قومی حکمت عملی تین مراحل پر مشتمل ہے اور فوجی عدالتیں اس کا ایک مرحلہ ہیں، ضیاء الحق اور پرویز مشرف نے اپنے اقتدار کو طول دینے کیلئے اسلام کوا ستعمال کیا، پچاس ہزار افراد جہاد اور اچھے طالبان ، برے طالبان کے نظریے کی بھینٹ چڑھ چکے ہیں۔طلال چوہدری کا کہنا تھا کہ آج ہم نے قانون پاس کر کے جس جنگ کا آ غاز کیا ہے یہی صحیح جنگ ہے، دہشتگردوں کی کارروائیوں سے اسلام بدنام ہورہا ہے، دہشتگردوں کے خاتمے سے نہ صرف پاکستان مستحکم ہوگا بلکہ اسلام کو بھی سربلندی ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ ن نے پاکستان کے امن و ترقی کیلئے فوجی عدالتوں پر کمپرومائز کیا ہے، خیبرپختونخوا میں حکمراں تحریک انصاف اور جماعت اسلامی نے بل کی منظوری کیلئے ووٹ نہیں ڈالا لیکن ہمیں امید ہے کہ خیبرپختونخوا حکومت دہشتگردی کے خلاف ہمارا بھرپور ساتھ دے گی۔

مزید خبریں :