27 جنوری ، 2015
اسلام آباد.........مقبول سیریل ’’میرا سلطان‘‘ کی آخری قسط آج جیو کہانی پر پیش کی گئی، اس ڈرامے کے چرچے پارلیمنٹ تک بھی پہنچے۔ سلطنت عثمانیہ پر بنے ڈرامے میرا سلطان نے پاکستانی ارکان پارلیمنٹ کو بھی اپنے سحر میں گرفتار کر رکھا ہے ، حورم سلطان اور سلطان سلیمان کا تذکرہ تو ایوان میں کی گئی کئی تقاریر میں بھی ہو جاتا ہے، حورم سلطان کے حسن کا جادو تو سر چڑھ کے بولتا ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیٹر احمد حسن کا کہنا ہے کہ حورم سلطان کا جو کردار ہے اس کے حسن کی جو تعریف نہ کرے تو بخل ہو گا، ڈرامے کی روح رواں ہے وہ۔ عوامی نیشنل پارٹی کے سینیٹرحاجی عدیل نے کہا کہ حورم سلطان کا اثر مردوں، بچوں، خواتین، ہم سب پررہا،سلطان اپنے جس بیٹا پر شک کرتا تھا، وہ بیٹا اگر بادشاہ بنتا تو تاریخ کچھ اور ہوتی۔ رکن قومی اسمبلی مسلم لیگ ن عاشق گوپنگ نے کہا کہ مبالغہ آرائی کچھ زیادہ رہی کہ بادشاہ سارا دن کسی اور مصروفیات میں وقت صرف کرتا۔ سیاسی جنگ میں حکومت پر تنقید کے لیے اپوزیشن نے اکثر میرا سلطان کے کرداروں کا سہارا لیا۔ عوامی نیشنل پارٹی کے سینیٹر زاہد خان کا کہنا ہے کہ اس وقت وزیر اعظم کی بھی وہی صورت حال ہے اس کے نزدیکی لوگ اسے ڈبو رہے ہیں، نواز شریف اس سے سبق سیکھیں ۔ بی این پی عوامی کی سینیٹر کلثوم پروین کہتی ہیں کہ ہم انہی سازشوں کا شکار رہتے ہیں، کبھی کسی کو مورد الزام ٹھہراتے ہیں کبھی کسی کو۔ ارکان پارلیمنٹ کہتے ہیں کہ میرا سلطان دیکھنے کے بعد مسلمانوں کا شاندار ماضی بھی یاد آتا ہے۔ میرا سلطان اس لیے بھی اہمیت کا حامل رہا کہ ارکان پارلیمنٹ کو ایوان اقتدار میں اس کی جھلک نظر آ جاتی اور اب اس کے اختتام پر وہ حکمرانوں کو پیغام دیتے ہیں کہ سلطان سلیمان کی غلطیوں سے سبق سیکھیں۔