29 جنوری ، 2015
ڈیلس .....راجہ زاہد اختر خانزادہ..... رویت ہلال کمیٹی پاکستان کے چیئرمین و ممتاز عالم دین مفتی علامہ منیب الرحمن نے کہا ہے کہ توہین رسالت کے واقعہ سے مسلمانوں کے دل زخمی‘ مجروح‘ اورکرب کا شکار ہوئے اور ڈیڑھ ارب مسلمان ذہنی اذیت کا شکار ہوئے ہمیں اس جدید دنیا کے لوگوں پر حیرت ہے کہ اگر کوئی شخص کسی کو فزیکلی نقصان پہنچائے تو اسے دہشت گرد کہا جاتا ہے لیکن اگر کوئی اپنے ایکشن اور فعل کے ذریعے دنیا بھر کے ڈیڑھ ارب مسلمانوں کو ذہنی اذیت میں مبتلا کرے تو اُسے نہیں جرم نہیں سمجھا جاتا بلکہ اظہار رائے کی آزادی کے پرچم تلے مغرب میں تحفظ فراہم کیا جاتا ہے یہ دوہرا معیار ہے اور جب تک دنیا میں اس طرح کے دوہرے معیار ختم نہیں ہوں گے‘ آپ لاکھ کوشش کریں لیکن دنیا کو امن‘ چین اور سکون نصیب نہیں ہو گا انہوں نے کہاکہ ہمارا مطالبہ ہے کہ امریکہ کی قیادت میں اہل مغرب جو دنیا بھر میں دہشت گردی‘ انتہا پسندی‘ شدت پسندی اور منافرت کے خلاف تحریک برپا کئے ہوئے ہے‘ تو ہم دنیا بھر میں دہشت گردی‘ انتہا پسندی اور منافرت کو ختم کرنے کے لئے دنیا کے ساتھ کھڑے ہونے کے لئے تیار ہیں مگر اس کے لئے یہ بھی ضروری ہے کہ اُن اسباب کو ختم کیا جائے کہ جن کے نتیجے میں لوگوں کے جذبات مجروح ہوتے ہیں اور وہ جذباتی اعتبار سے بے قابو ہو جاتے ہیں یہ ہمیں تضاد نظر آتا ہے کہ ایک طرف دہشت گردی کو ختم کرنے کے لئے عالمی جنگ برپا کی جائے اور دوسری طرف دہشت گردی پیدا کرنے کے اسباب کو تحریک دی جائے اور اس کی حوصلہ افزائی کی جائے انہوں نے کہاکہ جب تک دنیا بھر کی تہذیبوں اور عالمی قیادت کا یہ متضاد رویہ ختم نہیں ہو گا‘ دنیا سے فساد ختم نہیں ہو گا آج ہمیں دنیا بھر میں امن‘ چین‘ سکون اور عافیت کی ضرورت ہے اور اس کے لئے ضروری ہے کہ سب کے مذاہب کو یکساں طور پر منافرت کے جذبات سے پاک رکھا جائے۔ انہوں نے مزید کہاکہ اگرچہ ہر مسلمان کی خواہش ہے کہ اللہ عز و جل اور رسول کریمﷺ کا ہر بنی نوع انسان اور انسانیت کا ہر فرد احترام کرے کیونکہ آپ کی ذات احترام کے لائق ہے اور ہمارا غیر مسلموں سے یہ مطالبہ نہیں ہے ہمارا مطالبہ یہ ہے کہ کوئی ہمارے آقا کی توہین نہ کرے اور قرآن مجید نے ہمیں یہی اصول دیا ہے کہ ’’جو لوگ باطل معبودوں کی عبادت کرتے ہیں یا انہیں پکارتے ہیں اُن کے معبودانِ باطلہ کی توہین نہ کرو‘‘ اس لئے نہیں کہ وہ قابلِ احترام ہیں بلکہ اس لئے کہ اس طرح کرنے کی صورت میں جذبہ انتقام میں وہ اللہ کے رسول کی شان میں نازیبا کلمات کہہ دیں گے اس لئے اسلام نے برائیوں کو روکنے کے لئے صدِ ذرائع کو اختیار کرنے کی تعلیم دی ہے یعنی جن راستوں میں کوئی برائی نفوذ کر سکتی ہے اُن راستوں کو بند کرو اس لئے ہمارا عالمی برادری سے اور اقوام متحدہ سے پُرزور مطالبہ ہے کہ عالمی سطح پر ایسا قانون بنایا جائے کہ جس کے نتیجے میں مذاہب کے جو بانیان ہیں اُن کی توہین کا راستہ رک سکے اور اللہ اور اس کے رسول مکرمؐ اور قرآن مقدس اور تمام دینی اسلامی شعائر کے احترام کو یقینی بنایا جا سکے۔ انہوں نے مزید کہاکہ نارتھ امریکہ اور پوری مغربی دنیا میں رہنے والے مسلمانوں کو یہ اپیل کرنا چاہتا ہوں کہ آج مغرب کے پاس دنیا کی لیڈر شپ کا منصب ہے یہ کسی نے خیرات میں نہیں دیا یہ انہوں نے اپنی اجتماعی مصاعی‘ علم‘ سائنس اور ٹیکنالوجی کی طاقت سے حاصل کی ہے لہٰذا ہماری نئی نسل کو اور مسلم نوجوانوں کو چاہئے کہ وہ اپنے دین پر ثابت قدم رہتے ہوئے جدید علوم‘ سائنسز اور ٹیکنالوجی میں مزید کمال حاصل کریں تاکہ انہیں اس دنیا اور معاشرے میں عزت اور مقام افتخار ملے اور جب موقع ملے تو اس علم کو اسلام اور مسلمانوں کی سربلندی کے لئے ایک پُرامن ہتھیار کے طور پر استعمال کر سکیں۔ انہوں نے اس موقع پر ڈیلس میں مسلمانوں کی کانفرنس کے باہر (AFDI) نامی امریکی تنظیم کے کارکنان کی جانب سے احتجاج کے دوران توہین رسالت اور توہین قرآن کے واقعات کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور کہاکہ اس ضمن میں تمام مسلم کمیونٹی کو متحد رہنے اور اتحاد کی ضرورت ہے انہوں نے کہاکہ امریکہ اور مغرب میں بسنے والے مسلمان اپنے اتحاد کے ذریعے اپنے مذہبی حقوق کے لئے پُرامن رہتے ہوئے تحریک چلائیں اور کوشش کریں کہ اقوام متحدہ اس ضمن میں کوئی ایسا قانون بنائے جس میں کسی کو بھی کسی کے مذہب کی توہین کرنے کی اجازت نہ ہو۔ انہوں نے کہاکہ سپریم کورٹ آف امریکہ کے باہر یہ تحریر ہے کہ ’’محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم عظیم ترین قانون دینے والی شخصیت تھے‘‘ انہوں نے کہاکہ ہمارا عقیدہ ہے کہ رب پاک نے محمدؐ کو ہی یہ اتھارٹی دی کہ وہ ایک بہترین منصف کے طور پر اب تک تاریخ میں جانے جاتے ہیں۔ اس موقع پر ڈیلس کے ممتاز عالم دین علامہ بابر رحمانی‘ سراج مصباحی اور دیگر افراد بھی موجود تھے۔