بلاگ
07 فروری ، 2017

’گجب کرکٹ کی عجب فلمی کہانی ‘

’گجب کرکٹ کی عجب فلمی کہانی ‘

 رنگوں سے بھی رنگین فلمی دنیا اور اور اس پر تڑکہ کرکٹ کا لگے تواینٹرٹینمنٹ کی رنگولی سب کو رنگ دیتی ہے۔ ورلڈ کپ ہو یا آئی پی ایل یا پھر پاکستان سپر لیگ چھکے، چوکے یا اڑتی گلیاں! ہر طرف کرکٹ کا شور مچ جاتا ہے۔جب میچز ہوتے ہیں تو گلیاں سنسان اور سینما ویران ہوجاتے ہیں۔سینما اسکرین پر فلم کے گانوں کیلئے نہیں بلکہ چھکے اور چوکوں کیلئے تالیاں اور سیٹیاں بجائی جاتی ہیں۔

یہ کرکٹ اسٹارز ہی تو ہیں جن کے آگے فلمی ستاروں کی چمک تھوڑی ماند پڑجاتی ہے۔ بوم بوم آفریدی ہوں یا دھونی یا پھر کوہلی، یہ ہیرے اشتہاروں میں بھی فلمی ستاروں سے آگے ہیں اور مقبولیت میں بھی۔

ویسے کرکٹ اور بالی وڈ کی کبھی جمی نہیں۔ یہ میدان کرکٹ کے کھیل کیلئے کبھی" جنت "نہیں رہا ۔بالی وڈ میں دوسرے کھیلوں پر بنائی گئی فلمیں تو تھوڑی بہت کامیاب ہوئیں لیکن کرکٹ کا موضوع کبھی" اول نمبر" پر نہیں آیا۔کئی فلمیں بنائی گئیں لیکن زیادہ تر باکس آفس پر" اسٹمپڈ" ہوگئیں، بالی وڈ میں اس کھیل کو ـ ’ وکٹری‘ کبھی کبھار ہی نصیب ہوئی ہے ۔

کئی فلموں پر کروڑوں لگائے گئے ،کرکٹ کی دنیا سے بڑے بڑے اسٹارز لیے گئے لیکن باکس آفس پر ان فلمیں بنانے والوں کو الٹا’ لگان‘ دینے پڑگیا۔کرکٹ کے مقابلے میں ہاکی”چک دے“ میں ایسی چمکی کہ شاہ رخ خان سارے ایوارڈ لے اڑے۔فٹبال پر بننے والی فلم”گول “ بھی کامیاب رہی لیکن فٹبال اور ہاکی کے مقابلے میں کرکٹ کے جنون کا کوئی مقابلہ نہیں۔یہی وجہ ہے کہ بالی وڈ میں کئی بار کوششیں ہوئیں کرکٹ پر فلمیں بنائی جائیں لیکن بیشتر فلمیں بری طرح ناکام ہوئیں۔

اب کرکٹ کے راجہ رمیز حسن راجہ نے میگا بجٹ فلم کا اعلان کیا ہیے۔فلم کا نام ”ٹورباز“ ہے اور اس کے ہیرو سنجے دت ہیں۔فلم کی کہانی کو رمیز راجہ نے گلوبل قرار دیا ہے یعنی کرکٹ اس فلم کا ایک جز ہے، ساتھ میں بہت سارا ایکشن ، بھر پور اینٹر ٹینمنٹ اور ہالی وڈ کے ٹیکنیشن بھی ۔رمیز راجہ کرکٹ اور کمنٹری دونوں جگہ کامیاب رہے اب اس میدان میں بھی ان کی کامیابی کیلئے بہت ساری نیک تمنائیں ہیں۔

عامر خان کی لگان وہ فلم ہے جس نے کرکٹ کے موضوع کو بالی وڈ میں پہلی بار وکٹری دلائی۔فلم میں کرکٹ کو جس انداز میں پیش کیا گیا وہ ایک تجربہ تھا جو کامیاب رہا،فلم نے سال کے سارے بڑے بالی وڈ ایوارڈز بھی اپنے نام کیے البتہ آسکرکی دوڑ میں لگان بالکل آخری اوور میں رن آوٴٹ ہوئی2001 میں بننے والی اس فلم میں کوئی کرکٹ اسٹار شامل نہیں تھا، ہوتا بھی کیسے ایسی فلمی کرکٹ پہلے کبھی دیکھی گئی نہ کھیلی گئی۔لگان میں تو عامر خان نے آخری بال پر چھکا لگایا لیکن دس سال پہلے وہ اسی طرح کا چھکا لگانے کے باوجود "اول نمبر" نہ بن سکے تھے،فلم باکس آفس پر" ایل بی ڈبلیو"ہوگئی۔

اگر اس وقت تھرڈ امپائر کا زمانہ ہوتا تو یقیناً عامر خان اپنے کپتان دیو آنند سے اس فلم کا ریویو مانگ لیتے۔دیو آنند 1959میں خود بھی اسکرین پر کرکٹر بنے لیکن اس فیملی ڈرامہ ”لو میرج“ میں کرکٹ بس شروع کے دس منٹ میں ہی دکھائی دی۔

سن1984میں کمار گورو نے بھی اسکرین پر بلا اٹھایا اور ”آل راوٴنڈر“ میں نظر آئے، سنیل گواسکر کی طرح رومال باندھ کر بیٹنگ بھی کی لیکن فلم باکس آفس پرریلیز ہوتے ہی آوٴٹ ہوگئی۔

اب بات کچھ ایسی فلموں کی جن میں کروڑوں لگا کر کھلاڑیوں کا تڑکا لگایا گیا لیکن یہ فلمیں باکس آفس پر کامیابی کا ذائقہ نہ چکھ پائیں۔نصیر الدین شاہ کی فلم مالا مال میں سنیل گواسکر کی بیٹنگ کام نہ آئی اور فلم بنانے والے مالامال ہونے کے بجائے کنگال ہوگئے۔

ہرمن باویجہ کی وکٹری بھی باکس آفس پر ڈبہ ثابت ہوئی۔ فلم میں اتنے کرکٹرز تھے کہ نام لینا تو دور کی بات ان کی گنتی بھی مشکل ہے پھر بھی اس فلم کو باکس آفس پر" گولڈن ڈک "کا اعزاز حاصل ہوا۔بالی وڈ کا کھلاڑی اکشے کمار جب فلم میں کھلاڑی بنا تو دیکھنے والوں کو بالکل نہیں بھایا۔

فلم پٹیالہ ہاوٴس میں بھی انٹرنیشنل کرکٹرز کی بھرمار تھی۔گانے تو مقبول ہوئے لیکن فلم باکس آفس پر کروڑوں کی ففٹی بھی نہ بناسکی۔

کرکٹ کی بات ہو اور میچ فکسنگ کا ذکر نہ ہو یہ کیسے ہوسکتا ہے،ویسے کرکٹرز کے مقابلے میں سٹے باز کی کہانی ”جنت“نے باکس آفس پر خوب کمائی کی۔عمران ہاشمی اور پاکستانی اسٹار جاوید شیخ کی اس فلم نے کامیابی کا بڑاچھکا لگایا۔ چھکا تو" کائی پوچے "نے بھی لگایا اور نئے اسٹارز کی پہلی اننگ کے باجودفلم بڑی ہٹ ثابت ہوئی۔نعرہ پتنگ بازی کاتھا لیکن کام کرکٹ میں بھی خوب آیا۔یہ فلم سشانت سنگھ راجپوت کی پہلی فلم تھی۔

رانی مکھری نے فلم ”دل بولے ہڑپا“ میں ایسی لڑکی کا کردار نبھایا جو لڑکا بن کر کر کٹ کھیلتی ہے اور خوب چھکے چوکے لگاتی ہے،فلم کے سائیڈ ہیرو کا کردار شاہد کپور کا تھا جو فلم میں مسلسل دوسرے اینڈ پراپنی باری کے انتظار میں کھڑا نظر آیا۔کلاسک فلم اقبال جس کو کسی نے" بلیک" کی کاپی کہا تو کسی نے بچوں کی فلم قرار دے کر دیکھنا ہی گوارا نہیں کیا۔یہ کہانی ہے گاوٴں کے غریب نوجوان اقبال کی جو نہ سن سکتا ہے نہ بول سکتا ہے لیکن سامنے والوں کی گلیاں اڑاناجانتا ہے ۔فلم میں شرابی کوچ کیسے اس بولرکو ٹریننگ دیتا ہے اور کیسے یہ غریب لڑکا ٹیم میں سلیکٹ ہوتا ہے وہ حقیقت سے بہت قریب دکھایا گیا ہے۔

اقبال بھی باکس آفس پر تو کامیاب نہیں ہوئی لیکن کریٹکس اور ایوارڈز نے اس فلم کو بہت سراہا۔فلم میں کپل دیو بھی تھوڑی دیر کیلئے نظر آئے۔نظر تو ٹنڈولکر کی فراری اوران کا گھر بھی آیا فلم فراری کی سواری میں لیکن خود ٹنڈولکر آخری لمحے تک فلم میں نظر نہ آئے۔فلم میں ہلکے پھلکے انداز میں یہ دکھایاگیا ہے کہ کس طرح مڈل کلاس سے اس کھیل کو دور رکھا جاتاہے اورامیربچوں کو کتنی زیادہ سہولتیں دی جاتی ہیں۔فلم نے باکس آفس پر اوپنگ تو اچھی لی لیکن بعد میں یہ فلم جلد آوٴٹ ہوگئی۔

پاکستان میں بھی کرکٹ کے کھیل پر فلم بنائی گئی جس کا نام تھا’میں ہوں شاہد خان آفریدی‘ یہ فلم باکس آفس پر کامیاب کہلائی جاسکتی ہے ۔فلم میں سپراسٹارندیم سے لیکر جاوید شیخ ، ہمایوں سعید اور نئے اداکاروں کا پورا اسکواڈ شامل تھا۔پچھلے سال دھونی پر بننے والی فلم نے سو کروڑ کا چھکا لگایا لیکن ”اظہر“ کروڑوں کی ففٹی پر ہی آوٴٹ ہوگئی۔

گانے اظہر کے زیادہ مقبول ہوئے ،کہانی دھونی کی سب کو اچھی لگی۔دھونی اِس وقت کے اسٹار ہیں اظہر پچھلے سالوں کے کپتان تھے تو یہ تو ہونا ہی تھا۔اب دیکھنا ہے کوہلی پر کب فلم بنتی ہے جس میں چھکے دھونی سے زیادہ لگیں گے اورمصالحہ اظہر سے زیادہ ہوگا اور تو اور ہیروئن بھی انوشکا ابھی سے پکی ہے۔