پاکستان
23 جون ، 2017

ایم پی اے کی گاڑی نے ٹریفک پولیس اہلکار کو سفاکی سے کچل ڈالا

بلوچستان کےرکن صوبائی اسمبلی مجیداچکزئی کی تیز رفتار گاڑی نے کوئٹہ میں ٹریفک پولیس اہلکار کو سفاکی سے کچل ڈالا،ڈرائیور یا ایم پی اے کے بجائےمقدمہ نامعلوم افرادکےخلاف درج کر لیا گیاہے اور معاملہ دبانے کی سرتوڑ کوشش جاری ہے۔

ٹریفک پولیس اہلکارکودن دیہاڑےکچل کرہلاک کرنےکا واقعہ بھی معمہ بنادیاگیا۔

کوئٹہ کے جی پی او چوک پر ٹریفک سارجنٹ سب انسپکٹر حاجی عطااللہ کوسب کےسامنےکچلاگیاتھا۔اہلکار کو کچلنےوالی گاڑی پشتونخوامیپ کے ایم پی اے ڈاکٹر عبدالمجید خان اچکزئی کی تھی۔

پولیس نے پہلے ڈرائیور کو گرفتار کر کے گاڑی قبضے میں لینے کا دعویٰ کیا تھا مگر مقدمہ نامعلوم افراد کے خلاف درج کرلیاگیا۔

مقدمہ درج کرنےمیں پولیس کی سادہ لوحی نے کئی سوالوں کوجنم دے دیاہے۔ گاڑی چلاکون رہاتھا؟ اتنی سی بات جاننے کی زحمت کیوں نہیں اٹھائی جارہی؟

قتل کونامعلوم افراد کےسرمنڈھنے میں کون کون شریک ہے؟

قانون کاشکنجہ قاتل پرکسنےکے بجائےڈھیلاکرنےکی اصل وجہ کیاہے؟ ۔اوریہ بھی کہ کیانامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ اس لیے درج کیاگیاہےکہ جوشخص گاڑی چلارہا تھا اس کے بارے میں اچھی طرح معلوم ہونےکے بعدان حیلےبہانوں کاسہارا لیا جارہاہے۔

قانون نافذکرنے والےاہلکاروں کےلواحقین کوبھی انصاف نہ مل سکاتواس قانون پر اعتبارکون کرےگا۔

مزید خبریں :