انٹرٹینمنٹ
05 اگست ، 2017

شمیم آرا کو مداحوں سے  بچھڑے ایک سال بیت گیا

شمیم آرا کو مداحوں سے  بچھڑے ایک سال بیت گیا

ماضی کی مشہور اداکارہ اور ہدایت کارہ شمیم آرا کو اپنے چاہنے والوں سے بچھڑے ایک سال بیت گیا ہے تاہم ان کی یادیں آج بھی دِلوں میں تازہ ہیں۔

 1938 میں علی گڑھ میں پیدا ہونے والی شمیم آرا کا اصل نام پتلی بائی تھا لیکن فلمی ضرورت کے تحت بدل کر اسے شمیم آرا کر دیا گیا تھا۔

ان کی پہلی فلم کنواری بیوہ تھی جسے باکس آفس پر کچھ خاص کامیابی حاصل نہیں ہو سکی، البتہ لوگوں کو ایک نئی اداکارہ کا انداز بھا گیا۔ اس کے بعد انہیں مختلف قسم کے کردار ملتے رہے۔

 بالآخر 1960 میں شمیم آرا نے فلم ’سہیلی‘ میں نگار ایوارڈ حاصل کرکے اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوا لیا۔ اس کے بعد انہوں نے 80 سے زیادہ فلموں میں کام کیا جن میں پاکستان کی پہلی رنگین فلم نائلہ بھی شامل ہے۔

شمیم آرا کی چند مقبول فلموں میں ’دیوداس،‘ ’صائقہ،‘ ’لاکھوں میں ایک،‘ ’انارکلی،‘ ’چنگاری،‘ ’فرنگی،‘ ’دوراہا،‘ ’منڈا بگڑا جائے،‘ وغیرہ شامل ہیں۔

وحید مراد کے ساتھ ان کی جوڑی کو شائقینِ فلم میں بے حد پذیرائی ملی۔ فلم ’قیدی‘ میں فیض احمد فیض کی مشہور نظم ’مجھ سے پہلی سی محبت میرے محبوب نہ مانگ‘ انہی پر فلمائی گئی تھی جسے بے حد مقبولیت حاصل ہوئی۔

شمیم آرا کی پہلی شادی سردار رند سے ہوئی تھی۔ ان کے انتقال کے بعد انہوں نے دو اور شادیاں کیں لیکن دونوں زیادہ دیر نہیں چل سکیں البتہ سکرپٹ رائٹر دبیر الحسن سے ان کی چوتھی شادی آخر تک چلی۔

1989 میں آنے والی پنجابی فلم ’تیس مار خان‘ شمیم آرا کی بطورِ اداکارہ آخری فلم ثابت ہوئی، جس کے بعد انہوں نے ہدایت کاری کے میدان میں قسمت آزمائی کی اور ’جیو اور جینے دو،‘ ’پلے بوائے،‘ ’مس ہانگ کانگ،‘ اور ’مس کولمبو‘ جیسی فلمیں بنائیں۔

شمیم آرا کو  پاکستان کی پہلی کامیاب خاتون ہدایت کارہ ہونے کا اعزاز بھی حاصل ہے۔ انہوں نے اداکاری میں 6 نگار ایوارڈ حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ ہدایت کاری کے لیے بھی تین نگار ایوارڈ حاصل کیے۔

شمیم آرا طویل علالت کے بعد 5 اگست 2016 میں لندن میں78 برس کی عمر اپنے خالقِ حقیقی سے جا ملیں۔

مزید خبریں :