سابق کرکٹرز نے ’ٹی 10 لیگ‘ کو پاکستان کرکٹ کیلیے گھاٹے کا سودا قرار دیدیا

شارجہ میں 14 دسمبر سے شروع ہونے والی ’ٹی10لیگ‘ شروع ہونے سے پہلے ہی متنازع بن گئی ہے۔

ٹی 10 لیگ میں پاکستانی کرکٹرز کی شرکت پر نہ صرف ’پی ایس ایل‘ فرنچائز مالکان نے تحفظات کا اظہار کیا ہے بلکہ سابق کرکٹرز بھی اس معاملے پر پی سی بی کو تنقید کا نشان بنا رہے ہیں۔

پاکستان کی جانب سے 78 ٹیسٹ اور 62 ون ڈے کھیلنے والے ایشین بریڈ مین ظہیر عباس کا کہنا ہے کہ یہ بات سمجھ سے باہر ہے کہ ابتداء میں چئیرمین پی سی بی نجم سیٹھی نے لیگ کی مخالفت کی اور بعد میں خود ہی اجازت دیدی۔

ظہیر عباس نے کہا کہ’ٹی10لیگ‘ کے مستقبل کے بارے میں تو کچھ کہہ نہیں سکتا البتہ یہ لیگ پاکستان سپر لیگ کے لئے کسی مذاق سے کم نہیں ہو گی۔

پاکستان کے لیے 48 ٹیسٹ اور 75 ون ڈے کھیلنے والے محسن حسن خان کہتے ہیں حیرانگی ہوتی ہے کہ پی سی بی پیسے کے لئے اپنے کھلاڑیوں کو ہر جگہ کھیلنے کے لئے بغیر سوچے سمجھے بھیج دیتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ سنجیدہ معاملہ ہے، پی سی بی کو اپنا قبلہ درست کرنا ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ کرکٹ میں دوسرے بورڈ کے ساتھ اپنے معاملات کا جائزہ لینا ہو گا۔

سابق ٹیسٹ کپتان عامر سہیل بھی ٹی 10 لیگ کے حوالے سے شدید تحفظات رکھتے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ پی ایس ایل کی ایک فرنچائز کے مالک متنازع لیگ کے ساتھ وابستہ ہیں۔

عامر سہیل نے پی ایس ایل فرنچائز کے مالک کا نام لیے بغیر کہا کہ وقت آگیا ہے کہ اس فرنچائز مالک کو بٹھا کر بات کی جا ئے، یہ پاکستان کرکٹ کے مفاد میں انتہائی ضروری ہے۔

انہوں نے ٹی 10لیگ کو متنازع معاملات کے حوالے سے پاکستانی کرکٹرز کے لئے چیلنج قرار دیا۔

پاکستان کے سابق فاسٹ بولر عطاء الرحمان نے کہا کہ ٹی 10لیگ پاکستان کرکٹ کے مفاد میں نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ انڈین پریمئر لیگ میں ہمارے کرکٹرز کو بلایا نہیں جاتا، پاکستان سوپر لیگ میں بھارت اپنے کرکٹرز کو بھیجتا نہیں، اور ہمارے بورڈ کو دیکھیں، جہاں بھارتی سرمایہ کار ہوں، وہاں اپنے کھلاڑیوں کو کھیلنے بھیج رہے ہیں۔

پاکستان کرکٹ بورڈ کا دعوی ہے کہ ٹی ٹین لیگ میں بھارتی مداخلت صرف 20 فیصد ہے تاہم جیو نیوز کو موصول دستاویزات کے مطابق لیگ کی ملکیت ہی بھارتی بزنس مین کے نام ہیں۔ 

مزید خبریں :