12 فروری ، 2015
اسلام آباد........الیکشن کمیشن نے حلقہ بندیوں میں پیش رفت نہ کرنے پر سپریم کورٹ کو پنجاب اور سندھ کی شکایت لگا دی۔ عدالت نے دو نوں صوبوں کے چیف سیکریٹریز کو طلب کر لیا، چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیے ایسا لگتا ہے وفاقی اور صوبائی حکومتیں بلدیاتی انتخابات سے کترا رہی ہیں، پیش رفت نہ ہوئی تو وزراء اعلیٰ کو بھی طلب کریں گے۔ چیف جسٹس پاکستان جسٹس ناصر الملک کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے بلدیاتی انتخابات سے متعلق درخواستوں کی سماعت کی۔ الیکشن کمیشن کی طرف سے اکرم شیخ ایڈووکیٹ پیش ہوئے اور مؤقف اختیار کیا کہ سندھ اور پنجاب کی طرف سے حلقہ بندیوں میں مطلوبہ معاونت فراہم نہیں کی جارہی، چیف الیکشن کمشنر کو خفت اٹھانا پڑتی ہے،اب عدالت صوبوں کو ہدایت جاری کرے۔چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ صوبوں کی طرف سے داخل جوابات میں اب نیا معاملہ اٹھادیا گیا ہے کہ پہلے مردم شماری کی جائے،جس طرح معاملات چلائے جا رہے ہیں اس سے تو ایسا نہیں لگتا کہ بلدیاتی انتخابات اگلے سال نومبر میں بھی ہو سکیں گے، لگتا ہے کہ وفاق اور صوبے بلدیاتی انتخابات سے کترا رہے ہیں۔چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا توقع تھی کہ آج کوئی حتمی تاریخ دی جائے گی،حلقہ بندیوں سے متعلق سپریم کورٹ کا فیصلہ آئے 8ماہ گزر گئے لیکن کوئی پیش رفت نہیں کی گئی، صوبوں کے جواب اطمینان بخش نہیں ہیں۔ عدالت کے استفسار پر ڈپٹی اٹارنی جنرل نےبتایا کہ کنٹونمنٹ بورڈز میں انتخابات سے متعلق آرڈیننس وزیر اعظم کو بھجوا دیا گیا ہے تاہم قومی اسمبلی کے جاری اجلاس کی وجہ سے پیش رفت نہیں ہو سکی۔ عدالت نے چیف سیکریٹری پنجاب، چیف سیکریٹری سند ھ اور دونوں صوبوں کے لوکل باڈیز کے سیکریٹریز کو ذاتی طور پر پیش ہونے کا حکم دیتے ہوئے سماعت 26فروری تک ملتوی کر دی۔