پاکستان
16 فروری ، 2015

پروفیسر ڈاکٹر شاہد نواز کو اپنا اسپتال ہی علاج کی سہولت نہ دے سکا

پروفیسر ڈاکٹر شاہد نواز کو اپنا اسپتال ہی علاج کی سہولت نہ دے سکا

اسلام آباد.........پمز کے شعبہ امراض قلب کے سربراہ، پروفیسر ڈاکٹر شاہد نواز کو ان کا اپنا اسپتال ہی علاج کی سہولت نہ دے سکا، اپنے مریضوں کے لیے مسیحا، اب خود کسی مسیحا کا منتظر ہے۔ پروفیسر ڈاکٹر شاہد نواز کو 14 فروری کو پمز میں گولی کا نشانہ بنایا گیا۔جرم کیا تھا ؟مجرم کون ہے ؟سوالات تو بہت ہیں لیکن جواب کوئی نہیں۔ المیہ تو یہ ہے کہ پمز اپنے ہی ڈاکٹر کو علاج کی سہولت نہ دے سکا،سٹی اسکین مشن خراب نکلی لیکن علاج پھر بھی کیا گیا، بھلا یہ کیسے ممکن ہے؟ ڈاکٹر شاہد کو پھر 15 فروری کی رات کو پمز سے سی ایم ایچ منتقل کر دیا گیا، سانسوں کی ڈور اب وینٹی لیٹر سے جڑی ہے۔ حالت انتہائی تشویش ناک ہے اور گھر والے انہیں علاج کے لیے بیرون ملک لے جانا چاہتے ہیں۔ ہر سکینڈ جو گزر رہا ہے مزید critical بنا رہا ہے۔ان کابی پی بھی اوپر نیچے جاتاہے یہ ظاہرکرتاہے کہ ان کا دماغ responde نہیں کررہا۔ہماری وزیراعظم سے درخواست ہے کہ ہمیں ائیر ایمبولینس دی جائے تا کہ ہم انگلینڈ لے جائیں انہیں بہتر سہولت دی جائے علاج کی۔پمز وفاقی دارلحکومت کا سب سے بڑا سرکاری ا سپتال ہے جہاں بیوروکریٹس، سفارت کار،اور وی وی آئی پیز علاج کے لیے آتے رہتے ہیں۔ اور وہ بھی پروٹوکول کے ساتھ، لیکن ڈاکٹرز اور طبی عملے کی سیکیورٹی کا کسی کو خیا ل آیا اور نہ ہی کسی کو یہ پرواہ ہے کہ کون سی مشین خراب ہے۔

مزید خبریں :