17 فروری ، 2015
ماسکو......انٹرنیٹ پر امریکی جاسوسی کا اولین نشانہ ایران ، روس ، پاکستان ، چین اور افغانستان ہیں، جبکہ جاسوسی طریقے ایسے خطرناک ہیں کہ سیکیورٹی اور اینٹی وائرس سافٹ ویئر بھی ان سے نہیں بچا سکتے ۔ کمپیوٹر پر سرگرمیوں کو خفیہ رکھنے والے،روز پاس ورڈ بدلنے اور کمپوٹر میں نئے نئے اینٹی وائرس اور سیکیورٹی سافٹ ویئر استعمال کرنے والے سب اندھیرے میں رہتے ہیں ۔ حقیقت یہ ہے کہ کوئی بھی توڑ امریکی جاسوسوں کو آپ کے کمپیوٹر سے دور نہیں رکھ سکتا۔ پھر کیا انٹرنیٹ استعمال کرنا ہی چھوڑ دیں، تو جان لیجیے کہ یہ بھی اس کا حل نہیں ۔ روس کی ایک اعلیٰ سیکیورٹی فرم کے مطابق جاسوس پروگرام کمپیوٹر ہارڈ ویئر کی میں اس طرح بیٹھ جاتے ہیں کہ ہارڈ ڈسک بدلنے ، اینٹی وائرس چلانے یا آپریٹنگ سسٹم از سر نو ڈالنے کے باجود یہ برقرار رہتےہیں ۔ یہ کمپیوٹر آلات میں ایسی جڑوں تک بیٹھے ہوئے ہوتے ہیں کہ ہارڈ ڈسک بدلنے ، اینٹی وائرس چلانے ، یا سارا پروگرام از سرنو ڈالنے کے باجود یہ برقرار رہتے ہیں اور جوں ہی کمپیوٹر دوبارہ اسٹارٹ ہوتا ہے یہ کام شروع کردیتے ہیں ۔ ایران کے ایک ہزارسینٹری فیوجز کو ناکارہ بنانےکےلیے بھی یہی ترکیب استعمال کی گئی ، جو انٹرنیٹ سے منسلک نہ ہونے کے باجود امریکا اور اسرائیل کے مشترکا آپریشن کا شکار بنا۔ روسی ادارے کا کہناہے کہ ایران پاکستان اور روس ایسے تین ممالک ہیں جہاں کمپیوٹر زیادہ جاسوسی کا نشانہ ہیں کیونکہ امریکا ان ممالک کے جوہری پروگرام پر مسلسل نظر رکھتا ہے ۔ روسی ادارے کے مطابق خصوصی آلات امریکی ایکوئیشن گروپ نصب کرتا ہے ، جوامریکی نیشنل سیکیورٹی ایجنسی اور امریکی فوج کے سائبر کمانڈ کی جانب اشارہ ہے ۔