پاکستان
15 مارچ ، 2015

دہشت گرد متعدد بار عیسائی برادری کو نشانہ بنا چکے

 دہشت گرد متعدد بار عیسائی برادری کو نشانہ بنا چکے

کراچی........پاکستان میں دہشت گرد متعدد بار عیسائی برادری کو نشانہ بناچکے ہیں ۔ سب سے بڑا واقعہ 2013 میں پشاور میں پیش آیا، جبکہ عیسائی برادری پر سب سے زیادہ حملے 2002 میں ہوئے۔ 2001 میں نائن الیون حملوں کے ٹھیک 47 دن بعد پاکستان میں عیسائی برادری کے خلاف دہشت گردی کا پہلا بڑا واقعہ پیش آیا۔ بہالپور کے سینٹ ڈومینک چرچ پر مسلح افراد نے فائرنگ کرکے 16 افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیا ۔ مرنے والوں میں ایک پولیس اہل کار بھی شامل تھا۔ 2002 میں کرسچن کمیونٹی کو نشانہ بنانے کے واقعات میں غیر معمولی اضافہ ہوا۔ 17 مارچ کو اسلام آباد کے ڈپلومیٹک انکلیو میں چرچ پر گرینیڈ حملہ ہوا جس میں امریکی سفارتکار کی بیوی اور بچی سمیت 5 افراد جاں بحق ہوئے ، واقعے میں سری لنکن سفیر سمیت کئی افراد زخمی بھی ہوئے ۔ چار ماہ بعد مری کے کرسچن مشنری اسکول پر دہشت گرد حملہ کیا گیا جس میں چھ افراد جاں بحق ہوئے ۔ چار روز بعد ہی ٹیکسلا میں مشنری اسپتال کو نشانہ بنایاگیا جس میں تین نرسیں جان سے گئیں ۔ پھر اگلے ماہ ستمبر میں کراچی میں کرسچن فلاحی ادارے میں افسو س ناک واقعہ پیش آیا جہاں مسلح افراد نے سات افراد گولیوں سے نشانہ بنایا۔ 2002 ہی میں کرسمس کی تقریبات کے دوران سیالکوٹ کے چرچ پر گرینیڈ پھینکا گیا جس میں 3 لڑکیاں جاں بحق اور دس سے زائد خواتین زخمی ہوئیں۔ 2002 کے بعد 2011 میں ایک بار پھر پاکستان میں کرسچن کمیونٹی کو دھچکا لگا جب وفاقی وزیر اقلیتی امور شہباز بھٹی کو اسلام آباد میں فائرنگ کرکے قتل کردیا گیا۔ 22 ستمبر کو پشاورمیں عیسائی برداری کے خلاف بدترین کارروائی کی گئی جب قصہ خوانی بازار کے قریب چرچ میں دو خود کش بمباروں نے خود کو دھماکے سے اڑا دیا۔ اس واقعے میں ابتدا میں 86 جانیں ضائع ہوئیں جبکہ درجنوں زخمیوں میں سے کئی بعد میں دم توڑ گئے۔

مزید خبریں :