24 مارچ ، 2015
کابل.......افغان وزیر داخلہ کا کہنا ہے کہ کابل میں قرآن شریف جلانے کے الزام میں جلائی گئی لڑ کی بے قصور تھی۔افغان وزیر داخلہ نور الحق المی نے پارلیمان کو بتایا کہ 27سالہ فرخندہ قطعی بے قصور تھی، اس پر لگایا الزام بالکل غلط تھا۔ وہ ایک مذہبی خاتون اور اسلامیات کی ٹیچر تھی۔ عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ گزشتہ ہفتے کابل کے ایک مزار پر خواتین کو مذہب کے نام پر علامتی زیورات فروخت کرنے والے مولوی سے فرخندہ کی بحث ہوئی جس کے نتیجے میں وہاں لوگ جمع ہو گئے۔ اس دوران کسی نے فرخندہ پر توہینِ قرآن کا الزام لگایا اور مجمع نے فرخندہ کو مار مار کر موت کے گھاٹ اتاردیا اور اس کی لاش جلا دی۔ اس دوران وہاں موجود پولیس اہلکاروں نے فرخندہ کو بچانے کی کوشش نہیں کی۔ واقعے کے بعد 13 پولیس اہلکاروں کو معطل اور 10افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔ گزشتہ روز فرخندہ کی ہلاکت کے خلاف سیکڑوں افراد نے کابل میں شدید احتجاج کیا اور فرخندہ کے قاتلوں کو سر عام پھانسی کا مطالبہ کیا۔