02 اپریل ، 2015
لاہور........جواں سال اکلوتے بیٹے زین کی موت نے اس کی ماں کی زندگی اندھیر کردی۔غم، دکھ، درد۔ یہ الفاظ شاید اس ماں کے کرب کو محسوس کرنے کے لیے بہت چھوٹے ہیں۔ بوجھل دل کے ساتھ خود کو سنبھالنے کی کوشش کرتی جواں سال طالب علم زین کی والدہ۔ان کی زندگی میں خزاں کا ایسا موسم آیا ہے جو اب چاہ کر بھی ختم نہ ہو گا۔ ماں چند گلیاں دور اپنی دوست کے ساتھ کیک کی مٹھاس بانٹنا چاہتی تھی، لیکن یہ خواہش ایسی مہنگی پڑی کہ عمر بھر اکلوتے بیٹے کی جدائی کا کڑوا زہر پینا پڑے گا۔ پہلے شوہر کا ساتھ چھوٹا اور اب بیٹے کاواحد سہارا بھی ختم۔ اس دکھیاری ماں کے دل میں سوائے غم کے اب اور کچھ باقی نہیں رہا۔ گھر میں جہاں بیٹے کی آواز گونجتی تھی، اب موت کی خاموشی ہے۔ یہ بے بس خاندان منتظر ہے انصاف کا۔ زین کی ماں اور دونوں بہنوں کے آنسو ہیں کہ تھمنے کا نام نہیں لیتے۔ اچھے اور بہتر مستقبل کے ارمان تو منوں مٹی تلے دفن ہو گئے۔ اب باقی زندگی زین کی یادوں کے سہارے کٹے گی۔