پاکستان
11 اپریل ، 2015

بلوچستان اس سال بھی دہشت گردی کی لپیٹ میں

بلوچستان اس سال بھی دہشت گردی کی لپیٹ میں

کوئٹہ.........بلوچستان اس سال بھی دہشت گردی کے لپیٹ میں ہے، تین ماہ کے دوران بم دھماکوں اور فائرنگ کے مختلف واقعات نے تیس اہلکاروں سمیت کئی شہریوں کی زندگی کے چراغ گُل کردئیے، مختلف علاقوں سے چوبیس افراد کی لاشیں بھی ملی ہیں۔ سال بدلا لیکن بلوچستان کے حالات نہیں بدلے، اِس سال کے دوران اب تک صوبے کے مختلف علاقوں میں دہشت گردی کے متعدد واقعات پیش آچکے ہیں ،ان واقعات میں نہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار محفوظ رہے ، نہ عام شہری اور نہ ہی سرکاری املاک اور تنصیبات۔ دہشت گردی کے واقعات کا کھاتہ یکم جنوری سے ضلع سبی میں کھُلا ،جہاں سیکورٹی فورسز کی گاڑی کے قریب بم دھماکے کے نتیجے میں ایک اہلکار جاں بحق جبکہ دو اہلکاروں سمیت تین افراد زخمی ہوگئے،سات جنوری کو آوارن میں لیویز کے قافلے پر حملے کے نتیجے میں دو اہلکار جاں بحق جبکہ پانچ زخمی ہوگئے، آٹھ جنوری کو کوئٹہ کے علاقے لیاقت بازار میں بم دھماکے کے نتیجے میں چار افراد زخمی ہوگئے، نو جنوری کو ساحلی شہر گوادر میں ایف سی کے قافلے پر حملے کے نتیجے میں تین اہلکار جاں بحق اور چار زخمی ہوگئے،بارہ جنوری کو لورالائی کی تحصیل میختر میں سیکورٹی فورسز کی چیک پوسٹ پر حملہ آوروں کی فائرنگ کے نتیجے میں سات اہلکار جاں بحق ہوگئے، پندرہ جنوری کو آواران میں کمشنر قلات کے قافلے پر حملہ کیا گیا تاہم وہ محفوظ رہے،اکتیس جنوری کو پسنی کے قریب ڈی پی او خضدار کے قافلے پر حملہ ہوا، واقعہ میں دو اہلکار جاں بحق ہوگئے، چودہ فروری کو نوشکی کے نواحی علاقے میں چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ جسٹس محمد نور مسکان زئی کے قافلے کے قریب دھماکہ ہوا تاہم وہ محفوظ رہے، لورالائی میں ڈی پی او شیرانی کے قافلے پر فائرنگ سے تین اہلکار جاں بحق جبکہ ڈی پی او زخمی ہوگئے۔ اس کے علاوہ ڈیرہ بگٹی میں گیس پائپ لائنوں اور نصیر آباد کے مختلف علاقوں میں گیس پائپ لائنوں اور بجلی کے ٹاور کو اڑائے جانے کے پینتیس سے زائد واقعات ہوچکے ہیں، جبکہ بولان اور مستونگ اور بختیار آباد کے علاقوں میں ریلوے ٹریک کو دھماکہ خیز مواد سے تباہ کردیا گیا ، جبکہ صوبے کے مختلف علاقوں سے چوبیس افراد کی لاشیں بھی ملی ہیں۔ دوسری جانب دہشت گردی کے خلاف قانون نافذ کرنے والے ادارے بھی حرکت میں نظر آئے، مختلف کاروائیوں کے دوران دہشت گردی کے واقعات میں ملوث کئی افراد کو ہلاک اور متعدد کو گرفتار بھی کیا گیا ہے ۔ گزشتہ سال بلوچستان میں ہونے والے دہشت گردی کے مختلف واقعات میں 275 افراد لقمہ اجل بنے تھے ۔

مزید خبریں :