29 اپریل ، 2015
کراچی.......... پروفیسروحید الرحمان کاعباسی شہید اسپتال میں پوسٹ مارٹم مکمل کرلیا گیا ہے۔ پولیس سرجن ڈاکٹر جلیل قادر کا کہنا ہے کہ عبدالوحید کو5 گولیاں لگیں، 4گولیاں سر،گردن، دائیں کندھے اور پیٹ میں لگیں، جبکہ ایک گولی بائیں بازو میں لگی۔ پولیس سرجن کے مطابق 4 گولیاں وحید الرحمان کے جسم سے پارہوگئی تھیں، وہ اسپتال پہنچنےسےپہلےہی دم توڑگئےتھے۔ دوسری جانب مقتول پروفیسر وحید الرحمان کے قتل کے بارے میں اہم پہلو سامنے آیاہے کہ وہ جامعہ کراچی کے مقتول پروفیسر ڈاکٹر شکیل اوج کے رازدان تھےاور ان کے قتل کی تحقیقات میں اہم کردار ادا کررہے تھے۔ پروفیسر وحید الرحمان کا ڈاکٹر شکیل اوج کے اہل خانہ سے بھی قریبی تعلق تھا اور وہ کیس کے حوالے سے رابطے میں رہتے تھے۔ یہ انکشافات مقتول پروفیسر شکیل اوج کے بیٹے ڈاکٹر حسان نےکیے ہیں ، جنہوں نے یہ خدشہ بھی ظاہر کیاہے کہ یہ سلسلہ وار قتل کا حصہ ہے اورمزید لوگوں کو بھی نشانہ بنایا جاسکتا ہے ۔ واضح رہے کہ ڈاکٹر شکیل اوج ، شعبہ اسلامک اسٹڈیز کے ڈین تھے جنہیں گزشتہ سال ستمبر میں کار پر فائرنگ کرکے قتل کیا گیا۔ جامعہ کراچی کے طلبانے پروفیسر وحید الرحمان کے قتل پر احتجاج کیااور حکومت کے خلاف نعرے بازی کی ۔ طلبہ اور اساتذہ نے وحید الرحمان کے قتل کو مادرعلمی کے لیے بڑا سانحہ قرار دیا ہے، طلبا کا کہنا ہےکہ شعبہ ابلاغ عامہ ایک بہترین استاد سے محروم ہوگیا۔ وحیدالرحمان کی نماز جنازہ آج بعد نماز مغرب ادا کی جائیگی۔