14 جولائی ، 2015
کراچی.... رفیق مانگٹ........ بھارتی اخبار”انڈین ایکسپریس “ کے مطابق سمجھوتہ ایکسپریس دھماکے کے مقدمے میں کم از کم آٹھ پاکستانی گواہوں کے حلفیہ بیان لینے باقی ہیں۔ ان گواہوں سے جرح کی جارہی ہے جنہوں نے لاشوں کی شناخت کی ہے،ایسے گواہ جو ریلوے ٹرین اور جلی ہوئی کوچز کی نقل و حرکت اور ریلوے پولیس کی طرف سے کی گئی ابتدائی تفتیش سے جڑے ہوئے ہیں۔سمجھوتہ ایکسپریس دھماکے کے مقدمے کے خصوصی سرکاری وکیل آر کے ہانڈا کا کہنا ہے کہ پاکستان سے آٹھ سے دس گواہوں کو اس مقدمے کی سماعت میں بلانا اور ان سے بیان لینا باقی ہے۔ پاکستانی گواہوں میں وہ شامل ہیں جواس ٹرین دھماکے میں زخمی ہوئے یا ہلاک ہونے والے افراد کے رشتہ دار ہیں۔اخبار کے مطابق سمجھوتہ ایکسپریس دھماکے کاکیس پنچکولا میں خصوصی قومی تفتیشی ایجنسی (این آئی اے) کی عدالت میں سنا جا رہا ہے۔ رواں ماہ کے اوائل میںتین گواہوں کے منحرف ہونے کے باوجود این آئی اے افسران مقدمے کی سماعت کی پیش رفت سے پر امید ہیں اور ایک سال کے اندر اس کے فیصلے کی توقع کر رہے ہیں۔ اخبار نے ایک سینئر این آئی اے افسر کے حوالے سے لکھاکہ مقدمے کے دوران 135 گواہوں پرجرح کی گئی ،تقریبا ایک سال میں عدالت کی طرف سے فیصلہ آسکتا ہے۔مقدمے کی سماعت 24 فروری 2014 کو شروع کی گئی، این آئی اے نے مقدمے میں چارج شیٹ اور دو ضمنی چارج شیٹ دائر کی تھی،جن کے خلاف چارج شیٹ داخل کی گئی ان میں نبا کمار سرکار عرف سوامی اسیمانند، سنیل جوشی، رامچندر کالسنگرا، سندیپ ڈانگے، لوکیش شرما، رمیش وینکٹ راو¿ مہالکر، کمال چوہان اور راجندر چودھری شامل ہیں۔جوشی کو قتل کر دیا گیا، جبکہ کالسنگرااور ڈانگے فرار ہیں۔رپورٹ کے مطابق سمجھوتہ ایکسپریس ٹرین دہلی اور لاہور کے درمیان چلتی ہے۔ اٹھارہ فروری دو ہزار سات کو رات تقریباً ساڑھے گیارہ بجے ٹرین کے ایک ڈبے میں ہریانہ کے شہر پانی پت کے قریب دو دھماکے ہوئے تھے جس کے نتیجے میں اڑسٹھ افراد ہلاک ہوگئے تھے۔ مرنے والوں میں زیادہ تر پاکستانی شہری تھے۔