27 جولائی ، 2015
کراچی.... رفیق مانگٹ......بھارت میں ہر تیسر اوکیل جعلی ہے۔امریکی جریدے ”ٹائم“ کے مطابق بھارت میں جعلی وکلاءاور نان پریکٹس لاءگریجویٹ نے قانون کے پیشے کے معیار کو گرا دیا ہے۔بار کونسل آف انڈیا کے چئیرمین منان کمار مشرا(BCI) نے جنوبی ہندوستان کی ریاست تامل ناڈو کے دارلحکومت چنائی میں چونکا دینے والا انکشاف کیا ہے کہ بھارت میںتقریبا ً تمام وکلاءمیںایک تہائی جعلی ہیں،انہوں نے کہا کہ بھارت میں تیس فی صد وکلاءکے پاس قانون کی جعلی ڈگری یا نان پریکٹس ہیں ان میں بیس فی صد وکلاءعدالتوں میں پریکٹس کر رہے ہیں جن کے پاس مناسب قانون کی ڈگری نہیں۔انہوں نے کہا کہ جعلی وکلاءقانونی نظام میں رکاوٹ کا باعث بن گئے ہیں۔ایسے افراد کی وجہ سے معمولی مسئلوں پر ہڑتال ایک باقاعدہ رجحان بن گیا ہے۔ انہوں نے کہاہم نے اس کے بارے میں سنجیدہ ہیں اور سخت کارروائی کریں گے۔مشرا کا بیان اس پس منظر میں سامنے آیا کہ گزشتہ ماہ دہلی میں صوبائی حکومت کے سابق وزیر قانون کو بار کونسل کی شکایت پر گرفتار کرلیا گیا کہ اس نے لاءگریجویٹ ہونے کا جھوٹادعویٰ کیا۔ ایک سال قبل تامل ناڈو میں پولیس نے قانون اور انجینئرنگ کورس کی جعلی اسناد کی فروخت کے وسیع اسکینڈل کا پتہ لگایا جب تین افراد نے وکیل کی رجسٹریشن کے لئے ریاست کی بار کونسل میں دستاویزات جمع کرائی تو وہ جعلی نکلیں۔