06 اگست ، 2015
اسلام آباد........اسلام آبادمیں اربوں روپے مالیت کی سو ایکڑ اراضی پر قبضہ مافیا نے پنجے گاڑ لیے، ترقیاتی ادارے میں اربوں روپے کی بدعنوانیوں اور اختیارات کے غلط استعمال کے 282 مقدمات برسوں سے فیصلے کے منتظر ہیں ، قبضہ مافیا ایوان صدر کے عقب تک جاپہنچا ہے، بری امام کی ساٹھ ایکڑ کچی آبادی پر بھی قبضہ ہوچکا ہے۔ وفاقی حکومت نے قومی اسمبلی کوتحریری طورپربتایاہےکہ وفاقی ترقیاتی ادارے سی ڈی اے کی 100 ایکڑ سے زائد اراضی پر کچی بستیاں اور تجاوزات قائم کی جا چکی ہیں۔قبضہ مافیا نے سرکاری اراضی کےعلاوہ گرین بیلٹس اورنالوں پربھی اپنے پنجے گاڑ رکھے ہیں۔ قبضہ مافیا ایوان صدر کے عقب تک بھی جاپہنچا ہےا ور بری امام کی 60 ایکڑکچی آبادی پرقبضہ جما چکا۔سیکٹر ایچ نائن کی 5 ایکڑ اراضی ، شاپر کالونی جی سیون کی 8 ایکڑ جبکہ مسکین کالونی جی 8 میں دوایکڑ اراضی پربھی ناجائز قبضہ کیاجاچکاہے۔ اسی طرح مشرف کالونی جی 8 میں 2 ایکڑ، مظفر کالونی ایچ الیون میں 2 ایکڑ اراضی ، روشن کالونی کی ایک ایکڑ اراضی ، سیکٹر ایچ الیون 2 کی ایک ایکڑ، آئی 10 سی اور ایچ 10 فور کی ایک ایک ایکڑ اراضی پرتجاوزارت موجود ہیں۔ محلہ ڈوری باغ میں 17 کنال، گرین بیلٹ ایچ 11 میں 30 کنال، ایف 8 ون میں 15 کنال، دھوبی گھاٹ جی 6ٹو میں 15 کنال ، آئی 10 ون میں سی ڈی اے کی 8 کنال اراضی پربھی قبضہ مافیا نے قبضہ جما رکھا ہے۔تحریری جواب میں بتایا گیا ہے کہ آئی الیون کی کچی بستی خالی کرانےکے بعد وفاقی ترقیاتی ادارہ ایچ ٹین ون سمیت دیگراراضی بھی قبضہ مافیا سے واگزار کرانے کیلئے پرعزم ہے ۔ قبضے واگزار کرنے کی بات اپنی جگہ لیکن دوسری طرف کابینہ ڈویژن کی پارلیمنٹ سیکرٹریٹ میں جمع کرائی جانےوالی رپورٹ بھی ملاحظہ ہو۔ اس کےمطابق سالہاسال سےاسلام آباد کے ترقیاتی ادارے سی ڈی اے کے 282 مقدمات حل طلب ہیں ۔ ان مقدمات کافیصلہ کیوں نہ ہوسکا؟ وجوہات دلچسپ ہیں ۔ مثلاً یہ کہ ریکارڈ دستیاب نہیں، متعلقہ افسر سی ڈی اے سے اپنے محکمےمیں واپس جاچکے، مجاز اتھارٹی نے تحقیقات سے اتفاق نہیں کیا یا حتمی فیصلے کے لئے کیس مجاز اتھارٹی کے پاس پڑا ہے، اسٹیٹ ونگ کے اہلکاروں کے خلاف 133مقدمات زیر التواءہیں، ایڈمنسٹریٹو ونگ کے ملازمین کے خلاف 41 ، انجینئرنگ ونگ کے خلاف38مقدمات زیرالتوا ہیں ، ان کیسز میں چوری، پلاٹوں کی غلط الاٹمنٹ، منظوری کےبغیر عمارات کی تعمیر جیسے الزامات شامل ہیں۔ ان میں سے چند بڑے کیسزمیں سیکٹر ایف سکس ، ایف سیون ، ایف ٹین اورایف الیون سے متعلق ہیں ۔ اسی طرح 22 پلاٹوں کی الاٹمنٹ کاایک کیس بھی ہے ۔