13 اگست ، 2015
پشاور......پشاور میں آرمی پبلک اسکول پر حملے اور کراچی میں رینجرز پر حملے کرنے والے دہشت گردوں کو سزائے موت سنائی گئی ہے۔ آرمی چیف نے ان سزاؤں کی توثیق کردی ہے۔ یہ مجرم کون ہیں اور کن کن جرائم میں ملوث ہیں؟ علی ولد اول باز دہشت گرد گروپ توحید والجہاد کا رکن تھا، وہ قانون نافذ کرنے والے اداروں پر حملوں لیویز اہل کاروں کے قتل اور اغوا میں مدد فراہم کرنے میں ملوث تھا۔ اس نے آرمی پبلک اسکول پشاور پر حملے کے لیے فنڈ بھی اکٹھے کیے۔علی ولد اول باز لیویز کے 23 سپاہیوں کے قتل میں بھی ملوث نکلا۔ اس پر 5الزامات میں مقدمہ چلا اور اسے سزائے موت دی گئی۔ مجیب الرحمان ولد گلاب جان بھی دہشت گرد تنظیم توحید والجہاد کا رکن تھا۔ اس نے پشاور ایئربیس پر حملے کے لیے 10خودکش بمباروں کو ٹرانسپورٹ فراہم کی۔ اس نے آرمی پبلک اسکول حملے کے لیے تعاون کیا۔ اسے 3الزامات میں سزائے موت سنائی گئی۔ سبیل ولد عطاء اللہ بھی توحید والجہاد کا رکن تھا۔ اس نے پشاور ایئربیس حملے کے لیے 10خودکش حملہ آوروں کی ٹرانسپورٹیشن میں مدد دی اور آرمی پبلک اسکول پشاور پر حملہ کرنے والوں کا بھی مددگار بنا۔ اسے 3الزامات میں سزائے موت ملی۔ مولوی عبدالسلام ولد شمشی بھی توحید والجہاد کا رکن تھا۔ اس نے ان خودکش بمباروں کو پناہ دی جنہوں نے بعد میں آرمی پبلک اسکول پر حملہ کیا۔ اس نے دو کرنل اور نیشنل ڈیولپمنٹ کمپلیکس کے ایک ڈائریکٹر کے قتل میں بھی معاونت کی۔ اسے 3الزامات میں موت کی سزا سنائی گئی۔ تاج محمد ولد الطاف خان کالعدم تحریک طالبان پاکستان کا رکن تھا۔ وہ مسلح افواج پر حملوں میں بھی ملوث پایا گیا اور ان خودکش بمباروں کو بھی پناہ دی جنہوں نے بعد میں آرمی پبلک اسکول پر حملہ کیا۔ اس نے این ڈی سی کے ڈائریکٹر کے قتل میں بھی معاونت کی۔ اسے 5الزامات میں موت کی سزا دی گئی۔ عتیق الرحمان ولد علی رحمان توحید والجہاد کا رکن تھا۔ وہ سی آئی ڈی تھانے پر حملے اور غیرقانونی سرگرمیوں کے لیے فنڈز کی فراہمی میں ملوث پایا گیا۔ اس نے دو کرنل اور این ڈی سی کے ڈائریکٹر کے قتل میں معاونت کی اور آرمی اسکول پر حملے میں بھی مدد دی۔ اس پر 6الزامات کے تحت مقدمہ چلا اور اسے بھی موت کی سزا ملی۔ کفایت اللہ عرف قاری کیف ولد غلام حیدر توحید والجہاد کا رکن تھا۔ اس نے دو سویلینز کے گھروں پر بم نصب کیے اور اسلحے کی نقل و حمل میں بھی ملوث تھا۔ کفایت اللہ آرمی اسکول حملے میں ملوث افراد کا ساتھی تھا۔ اس پر 4الزامات میں مقدمہ چلا اور اسے عمرقید کی سزا دی گئی۔ محمد فرحان عرف علی عرف عباس عرف اعجاز قادری جیش محمد کا رکن تھا۔ وہ صفورا چوک کراچی میں رینجرز پر بم حملے میں ملوث پایا گیا جس میں 3سپاہی شہید اور 4زخمی ہوئے تھے۔ اُسے دو الزامات میں سزائے موت سنائی گئی۔