پاکستان
17 مئی ، 2012

سو اہلکار بھی بنوں جیل حملہ نہیں روک سکتے تھے،آئی جی کا اعتراف

سو اہلکار بھی بنوں جیل حملہ نہیں روک سکتے تھے،آئی جی کا اعتراف

بنوں …بنوں جیل پر حملے کے حوالے سے آئی جی جیل خانہ جات نے اعتراف کیا ہے کہ جیل پر حملے کے وقت اگر100سپاہی بھی ہوتے تب بھی ہم دہشت گردوں کو نہیں روک سکتے تھے،اس بات کا اعتراف آئی جی جیل خانہ جات خالد عباس نے خصو صی گفتگو میں کیا۔تفصیلات کے مطابق بنوں جیل حملے کی تحقیقاتی رپورٹ صوبائی کابینہ کوپیش کی گئی اس میں کمیٹی نے کیا سفارشات پیش کیں، حملے کے محرکات کیا تھے اس کا جائزہ لیا ہے۔ بنوں جیل حملے کی تحقیقاتی رپورٹ تیار ہو گئی ہے لیکن دوسری بہت سی رپورٹوں کی طرح ابھی تک منظر عام پر نہیں آئی اور نہ ایسا کوئی امکان نظر آرہا ہے۔ رپورٹ کے مطابق حملے کے وقت بنوں جیل میں عملہ ضرورت سے کم تھا اور موجود سیکیورٹی اہل کار حملہ آوروں کا مقابلہ کرنے سے قاصر تھے۔ اس کا اعتراف محکمہ جیل کے اعلیٰ حکام بھی کرتے ہیں۔ آئی جی جیل خانہ جات خالد عباس کا کہنا ہے کہ جیل میں اٹھائیس لوگ ہوتے ہیں۔ رپورٹ میں بنوں جیل پر حملے کی پیشگی اطلاعات کا بھی ذکر ہے لیکن متعلقہ حکام ان اطلاعات کی روشنی میں مناسب سیکیورٹی انتظامات نہ کر سکے۔ رپورٹ میں واضح طور پر درج ہے کہ جیل کا عملہ غیر تربیت یافتہ اور ضرورت سے کم تھا۔ تحقیقاتی رپورٹ میں حملہ کیسے ہوا؟ کس نے کیا؟ اور حملہ آور کہا ں سے آئے؟۔ تمام حقائق درج ہیں۔ رپورٹ کی سفارشات کی روشنی میں خیبر پختونخوا کی جیلوں میں سیکیورٹی کے خصوصی انتظامات کیے جا رہے ہیں جبکہ فرنٹیئر کانسٹیبلری کے دستے بھی جیلوں میں تعینات کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جبکہ خطرناک قیدیوں کیلئے الگ جیل بنانے کا فیصلہ بھی ہو چکا ہے۔

مزید خبریں :