13 ستمبر ، 2015
کراچی........سندھ میں پہلے زمینوں کی لوٹ سیل ہوئی اور اب دھڑا دھڑ الاٹمنٹ منسوخ کی جارہی ہیں ۔ نیب کو بتایا گیاہے کہ وزیراعلیٰ سندھ نے پانچ ہزار ایکڑ اراضی کی الاٹمنٹ منسوخ کردی، مزید 13ہزار ایکڑ اراضی جلد منسوخ کردی ہوجائے گی۔
دی نیوز کے ایڈیٹر انویسٹی گیشن انصار عباسی کے مطابق ذرائع نے بتایا کہ سندھ یوٹیلائزیشن ڈپارٹمنٹ اور حال ہی میں تعینات کیے گئے ممبر ریونیو محمد وسیم ماضی کی بداعمالیوں کو درست کرنے کی کوشش کررہےہیں ۔
ممبر بورڈ آف ریونیو محمد وسیم نے نیب کے کراچی ہیڈکوارٹر رابطہ کرکے یقین دہانی کرائی ہے کہ تمام متنازعہ الاٹمنٹس منسوخ کردی جائیں گی ۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ نیب کو بتایا گیا ہے کہ ایک معاملے میں صوبے کے چیف ایگزیکٹو نے 30سال کےلیے5222ایکڑ اراضی کی لیز منسوخ کی ہے۔
اطلاعات کے مطابق وسیم نے نیب کو بتایا کہ سیکرٹری لینڈ یوٹیلائزیشن نے کراچی اور اندرون سندھ میں مزید 13000ایکڑ اراضی کی منسوخی کےلیے پہلے ہی سمریاں بھجوا دی ہیں۔
گزشتہ آٹھ برسوں کے دوران یا 2001سے اب تک مجموعی طور پرکتنی سرکاری زمین الاٹ ہوئی ؟اس پر ذرائع کہتے ہیں کہ سینئر ممبر بورڈ ریونیو کو بھی اس کا کوئی اندازہ نہیں ہے۔
بتایا جاتا ہے کہ مختلف قوانین کے غلط استعمال اور پالیسیوں سے انحراف کرتے ہوئے نہ صرف اعلیٰ سطح پر سرکاری اراضی اونے پونے فروخت کی گئی بلکہ ڈپٹی کمشنرکی سطح پر بھی بانٹی گئی ۔
کمشنر کراچی نے بھی حال ہی میں نیب کراچی کے صدر دفتر کا دورہ کیا اور نیب کو یقین دلا یا کہ ملیر ندی کی 350ایکڑ، ملیر ندی کی ہی کی 305ایکڑ کی ایک اور اراضی اور کلفٹن کے نہر خیام وغیرہ میں فروخت کےلیے 30سے 50تجارتی پلاٹوں کی الاٹمنٹ منسوخ کی جارہی ہے۔
ان الاٹمنٹس کی اندازاً قیمت کھربوں روپے میں ہے لیکن حکومت نے یہ اراضی اپنے چہیتوں کو اونے پونے داموں پر بیچی۔