15 ستمبر ، 2015
کراچی......ایئرلائنز کو ریگولیٹ کرنے والی پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی چارٹرڈ فلائٹس چلائے گی ۔ ایوی ایشن ماہرین نے سول ایوی ایشن کے اس اعلان کو ایوی ایشن قوانین کی سنگین خلاف ورزی قرار دیدیا۔
دنیا میں ایسی مثال کہیں نہیں کہ ایوی ایشن ریگولیٹر خود آپریٹر بن کر کمرشل پروازیں اڑانے لگے لیکن پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی نے ایوی ایشن انڈسٹری میں نئی تاریخ رقم کر دی ہے ۔
سول ایوی ایشن کے ذرایع کا کہنا ہے کہ طیاروں کی رہنمائی کیلیے ائیرپورٹس پر جو آلات نصب ہیں ان کی جانچ پڑتال کیلیے سول ایوی ایشن کے پاس تین طیارے موجود ہیں جن میں سے دو 2007 میں تقریبا سوا 15 ارب روپے سے خریدے گئے ۔
سی اے اے نے اعلان کیا ہے کہ وہ ان تینوں طیاروں کو چارٹر سروس کے طور پر چلا ئے گی ۔لیکن ایوی ایشن ماہرین اسے قانون کی بدترین خلاف ورزی اور مفادات کا ٹکراو قرار دے رہے ہیں ۔
سی اے اے کے ترجمان نے اس بارے میں اپنا موقف دیتے ہوئے کہا ہے کہ ریگولیٹر ہوتے ہوئے چارٹرڈ پروازیں چلانا قانون کی خلاف ورزی نہیں ہے۔