18 ستمبر ، 2015
کراچی… رفیق مانگٹ …پاکستانی حکام نے روس سے جنگی طیارے ’ ایس یو35فلینکر ای‘ خریدنے کیلئے مذاکرات کی تصدیق کردی ہے تاہم خریداری کا حتمی فیصلہ ہونا ابھی باقی ہے۔
پاکستان اور روس کے درمیان ممکنہ طور پر یہ سب سے بڑا سود ا ہو گا۔ پاک فضائیہ کی طرف سے ان طیاروں کی خریداری سے متعلق مذاکرات کی تصدیق ایک سینئر پاکستانی حکومتی اہلکار نے برطانوی دفاعی جریدے ”آئی ایچ ایس جین“ سے کی ہے۔
حکام نے تصدیق روسی میڈیا میں گردش کرنے والی ان رپورٹس کے بعد کی ہے جن کے مطابق روسی نائب وزیر خارجہ سرگئی ریابکوف نے کہا ہے کہ اسلام آباد سے ایم آئی 35 جنگی ہیلی کاپٹروں کے معاہدے کے بعد اب ایس یو 35 جنگی طیارے فراہم کرنے پر بات چیت کی جا رہی ہے تاہم ان طیاروں کی تعداد کے بارے میں ابھی کچھ نہیں بتایا گیا۔
حکام کے مطابق یہ کہنا قبل از وقت ہے کہ طیاروں کی خریداری کا معاہدہ کن شرائط پر طے پائے گا، حقیقت یہ ہے کہ بھارت کے ساتھ ماسکو کے دیرینہ تعلقات کے باوجود پاکستان کے ساتھ اعلی درجے کے دفاعی ہارڈ ویئر فروخت کرنے کی روس کی رضامندی ظاہر کرتا ہے۔
ادھر چینی ذرائع ابلاغ نے” گلوبل ٹائمز“ کے حوالے سے لکھا ہے کہ روس کی طرف سے پاکستان کو جنگی طیاروں کی فراہمی کی رپورٹس میں شبہ نظر آتا ہے کیوں کہ روس بھارت کے ساتھ تعلقات خراب نہیں کرے گا،تاہم ان روسی طیاروں کی کم تعداد میں فراہمی سے پاکستان کو بھارت کے مقابلے میں کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔ بھارت کے پاس سیکڑوں ایس یو30 طیارے ہیں۔
” چائنا ٹائمز“ لکھتا ہے کہ بیجنگ اور اسلام آباد کے تعلقات 1950سے قائم ہیں۔ چین پاکستان کو سب سے زیادہ جنگی طیارے فراہم کرنے والا ملک ہے۔پاک فضائیہ کے میجر جنرل ارشد ملک پہلے ہی اعلان کرچکے ہیں کہ پاکستان چین سے مشترکہ طور پر تیار کردہ 250سے275 جے ایف17تھنڈرطیارے خریدنے کا فیصلہ کرچکا ہے۔
امریکی جریدہ”نیشنل انٹرسٹ“ لکھتا ہے کہ اگر روس نے پاکستان کو جنگی طیارے فراہم کرنے کا فیصلہ کرلیا تو فرانس اور یو روفائٹر بھارت کو طیارے فراہم کرنے کی بہتر پوزیشن میں آجائیں گے جبکہ یہ بھی ممکن ہے کہ بھارت اس ردعمل میں فرانس سے رافیل کے ابتدائی معاہدے پر چلاجائےاور امریکا بھارت کو لاک ہیڈ کے ایف 35جوائنٹ اسٹرائیک فائیٹر کی پیش کش بھی کرسکتا ہے۔