20 ستمبر ، 2015
واشنگٹن ......واشنگٹن امریکی کانگریس کے دو مسلمان اراکین آندرے کارسن اور کیتھ ایلسن نے کہاہے کہ امریکا میں آج مسلمانوں کو ماضی میں یہودیوں، سیاہ فام امریکوں اور دیگر کمیونٹی کو درپیش صورتحال کا سامنا ہے ۔امریکی ریڈیو کے مطابق انھوں نے یہ بات واشنگٹن ڈی سی میں نئے تھنک ٹینک امریکن مسلم انسٹی ٹیوشن کی بنیاد رکھنے کی تقریب سے خطاب کے دوران کہی ۔ بعدازاں خصوصی بات چیت میں کانگریس مین آندرے کارسن نے کہا ہے کہ یہ واقعہ مسلمانوں کو یہ موقع بھی فراہم کرتا ہے کہ وہ بھی دیگر کمیونٹی کی طرح اپنے متعلق غلط تاثر کا مقابلہ کریں۔انھوں نے کہا کہ ہمیں یہ دکھانا ہے کہ ’’امریکہ ہمارا بھی ملک ہے‘‘۔ ہم سائنسدان ہیں، ماہر طب ہیں، وکیل ہیں اور امریکا ہمارا ہے، جب تک ہم مسلمانوں سے منسلک منفی تاثرات کو پورے امریکا سے ختم نہیں کردیتے، ہمیں ایسے امتیازی واقعات کا سامنا رہے گا۔ ایک سوال پر آندرے کارسن نے کہا ہے کہ یہ تصور کہ مسلمان دہشت گردی کی نمائندگی کرتا ہے اور سب مسلمان ایک جیسے ہیں غلط ہے۔ آئے دن مسلمانوں کی مدد سے دہشت گردی کی بہت سی کوششوں کو ناکام بنایا جاتا رہا ہے۔ مسلمان امریکی قانون نافذ کرنے والے اداروں کا حصہ ہیں لیکن یہ حقیقت کبھی سامنے نہیں لائی جاتی۔ایک اور مسلمان کانگریس مین، کیتھ ایلسن نے مسلمان طالب علم کی گرفتاری پر ردعمل میں کہا ہے کہ یہ واقعہ ہمیں بتاتا ہے کہ ابھی اس معاشرے میں مسلمانوں کو بہت سا کام کرنا باقی ہے۔ اس وقت بھی امریکی معاشرے میں کچھ لوگ ہیں ،جنھیں ریاست کی حمایت مل جاتی ہے لیکن، اس کے ساتھ ہی وہ لوگ بھی ہیں جو مذہبی ہم آہنگی کی کوششوں میں مصروف ہیں اور سب کو ساتھ لے کر چلنا چاہتے ہیں ۔انھوں نے کہا کہ معاشرتی سرگرمیوں میں بھرپور حصہ لے کر امریکی مسلمان اس طرح کے امتیازی برتائو کا مقابلہ کرسکتے ہیں۔