پاکستان
30 ستمبر ، 2015

کراچی سینٹرل بلڈبنک کامنصوبہ 8برس بعد بھی نامکمل

کراچی سینٹرل بلڈبنک کامنصوبہ 8برس بعد بھی نامکمل

کراچی ......لاپرواہی ہے یا بدانتظامی ،کراچی کے شہریوں کی سہولت کیلئے سینٹرل بلڈ بنک کا منصوبہ،8 برس بعد بھی مکمل نہ ہوا، لاگت 5 کروڑ سے 53 کروڑ روپے تک پہنچ گئی۔

کراچی میں کسی ایمرجنسی کی صورت میں خون کی ضرورت پڑجائے توشہر کے کئی بلڈ بنکس کے چکر لگانے کے بعد ہی مراد پوری ہوتی ہے ۔ اس مسئلہ کا حل مرکزی بلڈ بنک کی صورت میں تلاش کرلیا گیا تھا، لیکن 8 سال گزر گئے منصوبہ اب تک مکمل نہ ہوسکا ۔

کراچی دنیا کا سا تواں بڑا شہر ہے ، آبادی2 کروڑ سے زائد ہے، لیکن سرکاری سطح پر عوام کو صحت مند خون کی بروقت فراہمی کیلئے تعمیر ہونے والا واحد مرکزی بلڈ بینک 8برس سے تعطل کا شکار ہے ۔

مرکزی بلڈبینک کا منصوبہ 2003 کی اے ڈی پی میں شامل کیا گیا، 2006 میں 5 کروڑ روپے سے آغازہوا ،لیکن بلدیاتی نظام گیا تو منصوبہ بھی سردخانے کی نذر ہوگیا ،منصوبہ اب 53 کروڑ کی لاگت سے یایائےتکمیل کو پہنچے گا ۔

لیکن حیرت کی بات یہ ہے کہ سندھ بلڈ ٹرانسفیوژن اتھارٹی کو اس منصوبے کے کسی مرحلے پر بھی رابطے میں نہیں رکھا گیا ،جس کے بعد اب یہ سوال پیدا ہوگیا ہے کہ کیا یہ بلڈ بینک عالمی معیار کے مطابق ہوگا ۔

منصوبہ کا مقصد شہر کے تما م نجی بلڈ بینک کو ایک ساتھ ملا نا اور خون کی بیماریوں پر تحقیق کرنا ہے۔2 کروڑ آبادی والے شہر کیلئے بنے والا واحد بلڈ بینک محکموں کے آپسی مسائل کے باعث تعطل کا شکار ہوگیا۔ حکام کہتے ہیں کہ جلد ہی منصوبے کو پایا تکمیل تک پہنچا یا جائیگا۔

مزید خبریں :