پاکستان
22 مئی ، 2012

لاپتہ افراد کا مسئلہ حل ہونے سے 60فیصد مسائل درست ہوجائیں،چیف جسٹس

لاپتہ افراد کا مسئلہ حل ہونے سے 60فیصد مسائل درست ہوجائیں،چیف جسٹس

کوئٹہ… چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے کہا ہے کہ اگر بلوچستان میں لاپتہ افراد کا مسئلہ حل کرلیا جائے توصوبے کے60فیصد مسائل درست ہوجائیں گے ، ہم دیکھتے ہیں کہ پولیس کا انہیں بازیاب کرانے کا کوئی ارادہ ہی نظر نہیں آتا۔۔چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے اپنے ریمارکس میں کہا ہے کہ لاپتہ افراد کے حوالے سے ایجنسیوں پر سیریس الزامات ہیں جبکہ وفاق اس معاملے میں دلچسپی نہیں لے رہا، دوسری جانب عدالت کی جانب سے موقف کیاظہار کے لئے وقت نہ دئیے جانے پر ڈپٹی اٹارنی جنرل ملک سکندر خان نے اپنے عہدے سے مستعفی ہونے کااعلان کردیا۔۔ سپریم کورٹ کوئٹہ رجسٹری میں بلوچستان میں امن و امان اور لاپتہ افراد سے متعلق کیس کی سماعت چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں تین رکنی بنچ کی جانب سے آج دوبارہ شروع ہوئی، عدالت میں اگرچہ چیف سیکرٹری بلوچستان، گورنر و وزیراعلی کے پرنسپل سیکرٹریز کے علاوہ سیکرٹری داخلہ و آئی جی پولیس تو پیش ہوئے تاہم وزیراعلی کے پرنسپل سیکرٹری اور سیکرٹری دفاع اور وفاقی سیکرٹری داخلہ عدالت میں پیش نہیں ہوئے جس پر عدالت نے برہمی کا اظہار کیا، چیف جسٹس نے اس موقع پر اپنے ریمارکس میں کہا کہ باہر لوگ چیخ رہے ہیں ایجنسیوں پر سیریس الزامات ہیں اوراس حوالے سے وفاق دلچسپی نہیں لے رہا، چیف جسٹس کا اس موقع پر یہ کہنا تھا کہ ہم نے بلوچستان کو بچانا ہے، سیکرٹری دفاع، سیکرٹری داخلہ اور وزیراعظم کے پرنسپل سیکرٹری ایک بجے تک آسکتے ہیں توآجائیں ورنہ ان کے خلاف ایکشن ہوسکتا ہے، ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ایف سی کے خلاف 80فیصد الزامات ہیں، چیف جسٹس نے ریمارکس میں یہ بھی کہا کہ جتنی تحقیر عدالتوں کی ہورہی ہے کسی کی نہیں کی جارہی، انہوں نے حکم دیا کہ زمین سے لائیں یا آسمان سے لائیں، لاپتہ افراد کو بازیاب کریں، اس موقع پر چیف جسٹس نے عدالت میں موجود دپٹی اٹارنی جنرل کو مخاطب کرکے کہا کہ آپ بے بس ہیں،جس پر ڈپٹی اٹارنی جنرل جذباتی ہوگئے اور انہوں نے مستعفی ہونے کا اعلان کیاان کا یہ بھی کہنا تھا کہ وہ گردش ایام کی وجہ سے ڈپٹی اٹارنی جنرل بنے،جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ یہ آپ کی گردش ایام نہیں ہے یہ لاپتہ افراد کے لواحقین کی گردش ایام ہے جو باہر بیٹھے ہیں، چیف جسٹس نے یہ ریمارکس بھی دئیے کہ یہ اوپن سیکرٹ ہے کہ بلوچستان میں امن و امان کی صورتحال قابو میں نہیں آرہی اور بلوچستان میں ٹارگٹ کلنگ کے واقعات، افراد کا لاپتہ ہونا اور مسخ شدہ لاشوں کا ملنا اتھارٹی کے ناکام ہونے کو ظاہر کرتا ہے، ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ یہ ثبوت بھی ملے ہیں کہ ایف سی، آئی ایس آئی، ایم آئی ان واقعات میں ملوث ہیں اور ہم نے یہ ثبوت آئی جی ایف سی، آئی جی پولیس کو بھی دکھائے ہیں،اس موقع پر سپریم کورٹ نے لاپتہ افراد کے کیس کے حوالے سے آئی جی ایف سی کوبھی دوبارہ طلب کرلیا۔ایک موقع پر جسٹس خلجی عارف نے ریمارکس دئیے کہ صوبے میں آگ لگی ہوئی ہے اور صوبے کے انتظامی سربراہان اور وفاق کو کوئی پرواہ نہیں ہے،ایک موقع پر عدالت نے جوائنٹ سیکرٹری اسٹبلشمنٹ کو حکم دیا کہ جائیں اور آج چار بجے تک بلوچستان میں ٹرانسفر کئے گئے پولیس افسران کے بلوچستان تبادلے کا نوٹی فکیشن لائیں۔

مزید خبریں :