پاکستان
22 مئی ، 2012

فاخرہ یونس کا مقدمہ دوبارہ کھولنے کی درخواست پر رپورٹ پیش کرنے کا حکم

فاخرہ یونس کا مقدمہ دوبارہ کھولنے کی درخواست پر رپورٹ پیش کرنے کا حکم

کراچی…سندھ ہائی کورٹ کے ایک دو رکنی بنچ نے تیزاب سے جھلساء جانے والی فاخرہ یونس کا مقدمہ دوبارہ کھولنے کی درخواست پر عدالت کے ناظر کو مقدمے کے ریکارڈ کا معائنہ کرکے آئندہ سماعت پر رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔فاخرہ یونس اور اسکے بیٹے کو 14 مئی 2000 کو تیزاب پھینک کر زخمی کردیا گیا تھا جسکی ایف آئی آر تھانہ نیپئر میں سابق گورنر پنجاب غلام مصطفےٰ کھر کے بیٹے بلال کھر اور اسکے ساتھیوں کے خلاف درج ہوئی تھی۔ پولیس نے بلال کھر کو یکم نومبر 2002 کو گرفتار کرکے اسکے خلاف چالان سیشن جج جنوبی حسن فیروز کی عدالت میں پیش کردیا لیکن عدالت نے ناکافی ثبوتوں کی بنیاد پر بلال کھر کو بری کردیا تھا۔ فاخرہ نے جنوری 2012 میں اٹلی میں دوران علاج خود کشی کرلی تھی۔ ماتحت عدالت کے اس فیصلے کے خلاف پائیلر اور دیگر این جی اوز نے ائینی درخواست دائیرکی ہے جس میں مقدمہ دوبارہ کھولنے کی استدعا کی گئی ہے۔ آج درخواست گزاروں کی طرف سے فیصل صدیقی اور وہاب حسین ایڈوکیٹ نے موقف اختیار کیا کہ اس مقدمے میں نہ تو متاثرہ فاخرہ اور اسکا علاج کرنے والی لیڈی ڈاکٹر کا بیان قلمبند کیا گیا اور نہ ہی کسی اور اہم گواہ کا بیان لیا گیا۔ بلال کھر نے دھمکیوں کے زریعے گواہوں کو منحرف کرایا۔ ماتحت عدالت نے ان تمام پہلووں کو نظر انداز کرکے ملزم کو بری کیا اسلئے اس مقدمے کو دوبارہ کھولنے کا حکم دیا جائے۔

مزید خبریں :