پاکستان
20 اکتوبر ، 2015

لوڈشیڈنگ کے خاتمے کی حکومتی ڈیڈلائن ایک بار پھر آ گئی

لوڈشیڈنگ کے خاتمے کی حکومتی ڈیڈلائن ایک بار پھر آ گئی

لاہور....... 2018ء میں بجلی کی لوڈشیڈنگ کے خاتمے کی حکومتی ڈیڈ لائن ایک بارپھر سامنےآ گئی،توانائی امور کے ماہرین کا کہنا ہے کہ لوڈشیڈنگ صرف اس وقت ختم ہوسکےگی جب دو تین بڑے آبی ذخائر ایک ساتھ بنیں گے۔

حکومت نےایک بار پھر نوید سنا دی ہے کہ ڈھائی سال میں لوڈشیڈنگ کے اندھیرے مٹ جائیں گے، جس پر توانائی امور کے ماہرین کا کہنا ہے کہ 21 ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت تو پہلے سے موجود ہے لیکن پرانے اور مہنگے تیل سے چلنے والےپاور ہائوسز صرف 9سے دس ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کرپاتے ہیں، انرجی پالیسیوں میں تسلسل ہو نا چاہیے ورنہ حال نندی پور جیسا ہو گا،بجلی کا معاملہ سیاسی نہیں ،فنی ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ پچھلے ڈھائی سال میں حکومت صرف چند میگاواٹ بجلی پیدا کرپائی ہے ،مہنگے تھرمل ہائوسز کی بجائے بڑے آبی ذخائر بنائے بغیر سستی اور وافر بجلی کا حصول ممکن نہیں ،مہنگی بجلی سب سے بڑا ایشو ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ وقت آگیا ہے کہ سیاسی تنازعات چھوڑ کر کم سے کم وقت میں کالاباغ ڈیم جیسے منصوبے مکمل کیے جائیں، ورنہ لوڈشیڈنگ کے اندھیرے مقدر بنے رہیں گے۔

مزید خبریں :