پاکستان
27 اکتوبر ، 2015

بھارت نے ماضی میں پاکستانی جوہری تنصیبات پر حملے کے کئی منصوبے بنائے

بھارت نے ماضی میں پاکستانی جوہری تنصیبات پر حملے کے کئی منصوبے بنائے

کراچی… رفیق مانگٹ…بھارت نے 80ء کی دہائی میں پاکستان کی جوہری تنصیبات پر حملے کے کئی منصوبے بنائے تھے۔پہلا منصوبہ1981،دوسرا 1982 ، تیسرا 1983 اور چوتھا منصوبہ 1984میں بنایا گیا۔ ان منصوبوں میں اسرائیل بھی ملوث تھاتاہم امریکی صدر ریگن اورسی آئی اے نے بروقت پاکستان کو اس سازش سے آگاہ کردیا تھا۔

بھارتی اخبار”انڈین ایکسپریس“ نے ہنگری اور امریکی محکمہ خارجہ کی خفیہ دستاویزات اور ایک کتاب کے حوالے سے انکشاف کیا کہ بھارت نے پاکستانی ایٹمی ری ایکٹر پر خفیہ فوجی حملے کی منصوبہ بندی کی تھی۔اس حملے کی سازش سے صرف امریکی ہی واقف نہیں تھے بلکہ ہنگری کی خفیہ دستاویزات سے پتہ چلتا ہے کہ سوویت یونین نے کہوٹہ حملے کے بھارتی منصوبے کا تبادلہ ہنگری حکام سے بھی کیا تھا۔

امریکی محکمہ خارجہ کی 1984 اور85ء کی انتہائی خفیہ دستاویزات کو منظر عام پر لایا گیا ہے جو پاکستان کے جوہری پروگرام سے متعلق ہیں۔ یہ رپورٹیں سی آئی اے کے تجزئیے اور اسلام آباد میں امریکی سفیر کی گفتگو سے متعلق ہیں۔ ان دستاویزات کے تحت اسلام آباد میں امریکی سفیر نے اس وقت کے پاکستانی صدر جنرل ضیاء الحق کو صدر رونالڈ ریگن کا ایک خط حوالے کیا جس میں امریکہ نے پاکستان کو کہوٹہ ایٹمی ری ایکٹر پر بھارتی فوجی حملے کے بارے میں خبردار کیا تھا۔

امریکی اخبار ”واشنگٹن پوسٹ“ کی بیس دسمبر1982کے صفحہ اول کی شہ سرخی تھی ” بھارت نے کہا کہ وہ پاکستان کے جوہری پلانٹس پر حملہ کرے گا“۔ یہ بھی کہا گیا کہ فوجی مشیروں نے وزیرا عظم اندرا گاندھی کو مارچ 1982 میں حملے کی تجویز پیش کی تھی لیکن انہوں نے اسے مسترد کر دیا ۔

پہلی بار 1981میں بھارت نے پاکستان کی ایٹمی تنصیبات پر حملے کا منصوبہ بنایا جو انہوں نے 7 جون 1981میں اسرائیل کی طرف سے عراقی جوہری تنصیبات کے حملے کو سامنے رکھ کربنایا۔

بھارتی فضائیہ نے جون1981میں کہوٹہ پر حملے کی فیزیبلٹی کا مطالعہ کیاجس میں انہوں نے نتیجہ یہ نکالا کہ کہوٹہ پر حملہ کیا جاسکتا ہے لیکن اس سے پاکستان اور بھارت کے درمیان بھرپور جنگ چھڑ سکتی ہے، اس خدشے کے پیش نظر بھارت نے حملہ نہیں کیا۔

رپورٹ کے مطابق بھارتی فوجی حکام نے فروری1983میں اسرائیل کا خفیہ دورہ کیا اور کہوٹہ پر فضائی حملے کیلئے الیکٹرانک وارفیئر کا سازوسامان خریدا۔اسرائیل نے میراج23طیاروں کی تفصیلات کے بدلے بھارت کو ایف سولہ طیاروں کی تکنیکی تفصیلات بھی فراہم کیں۔1983کے آخر پر اندراگاندھی نے ایک بار پھر بھارتی فضائیہ کو کہوٹہ پر حملہ کرنے کا منصوبہ بنانے کو کہاتاہم یہ منصوبہ ویانا میں پاکستان کے جوہری سائنسدان منیر احمد خان کی دھمکی کے بعد ملتوی کردیا گیا۔

ستمبر1984میں دوبارہ بھارت نے کہوٹہ پر حملے کا منصوبہ بنایا۔16ستمبر 1984کوامریکی سفیر ڈین ہنٹن نے ضیاء الحق کو بتایا کہ امریکا کو اشارے مل رہے ہیں کہ بھارت کہوٹہ پر حملے کیلئے پر تول رہا ہے جس کی توثیق فوری طور پر پاکستان کو کردی گئی۔

بائیس ستمبر1984کو سی آئی اے کے ڈپٹی ڈائریکٹر نے پاکستان کے اعلیٰ حکام کو بتادیا کہ بھارت کی طرف سے ممکنہ فضائی حملہ ہو سکتا ہے۔اسی دن امریکی ٹی وی اے بی سی نے پاکستانی جوہری تنصیبات پر بھارتی حملے کے امکان کی خبر دی ، یہ خبرامریکی سینیٹ کی انٹیلی جنس کمیٹی کو سی آئی اے کی طرف سے دی گئی ایک بریفنگ کی بنیاد پر تھی۔

بھارت ان مذموم مقاصد میں کامیاب نہ ہوسکا ،اس کے بعد کہوٹہ کے ایئر ڈیفنس سسٹم میں کئی گنا اضافہ کردیا گیا کیوں کہ1984میں کہوٹہ پر حملے کی سازش میں اسرائیل بھی ملوث تھا اور وہ کسی صورت بھی پاکستان کی طرف سے بم بنتے نہیں دیکھنا چاہتا تھا۔

مزید خبریں :